’پاکستان سے آنے والے افغانوں کے مسائل زیادہ، ایران سے واپس لوٹنے والے نسبتاً خوشحال‘
اسلام آباد: اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کی ’افغانستان پوسٹ ریٹرن مانیٹرنگ سروے رپورٹ‘ کے نتائج کے مطابق ایران سے واپس آنے والے افغان عموماً زیادہ تعلیم یافتہ اور خوراک و رہائش کی بہتر حالت میں ہیں جبکہ پاکستان سے آنے والے افغان شدید اقتصادی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، زیادہ تر مزدو اور قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایران سے واپس آنے والوں کے پاس آمدنی کے کم مواقع ہیں اور زیادہ تر لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹوں کی شکایت کرتے ہیں جبکہ پاکستان سے اپریل کے بعد واپس آنے والے زیادہ تر افغان آمدنی کے مواقع ڈھونڈ پائے مگر انہیں کرایہ ادا کرنے اور خوراک کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سروے کے مطابق تمام دونوں ممالک سے واپس آنے والے افغان ایسے علاقوں میں آباد ہو رہے ہیں جہاں غربت اور محدود سہولیات کے باعث حالات موافق نہیں۔ زیادہ تر لوگ اپنے اصل علاقوں میں واپس نہیں جا سکتے کیونکہ پناہ، زمین یا روزگار کی کمی ہے۔ نصف سے زیادہ گھروں نے ضروری شہری دستاویزات کی عدم موجودگی کی اطلاع دی، جس سے تعلیم، صحت اور رہائش تک رسائی محدود ہے۔
ایران سے واپس آنے والے افغان اکثر قوانین اور پالیسیوں کو بنیادی رکاوٹ قرار دیتے ہیں جبکہ پاکستان سے واپس آنے والے اقتصادی مشکلات کا ذکر کرتے ہیں۔
سروے کے مطابق واپس آنے والے 88 فیصد افغان قرض دار ہیں، جو 2024 کے سروے کے مقابلے میں معمولی کمی ہے۔
ایران سے واپس آنے والے پاکستان سے واپس آنے والوں کے مقابلے میں نسبتاً کم قرض دار ہیں جبکہ خواتین کی سربراہی والے گھرانوں (90 فیصد) اور مرد کی سربراہی والے گھرانوں (87 فیصد) میں فرق معمولی ہے۔ تقریباً تمام قرض دار گھرانوں نے بتایا کہ ان کا قرض ماہانہ آمدنی سے زیادہ ہے۔
اگست 2025 میں پہلی بار ایران سے واپسی آنے والوں کو بھی مانیٹرنگ میں شامل کیا گیا۔ اس راؤنڈ میں پاکستان اور ایران سے آنے والے ایک ہزار 658 گھرانوں سے انٹرویوز کیے گئے۔ پاکستان سے واپس آنے والوں کے لیے دو نئے ڈیٹا سیٹس متعارف کیے گئے: ایک اپریل 2025 سے پہلے واپس آنے والوں کے لیے اور ایک بعد میں، جب مالی امداد میں کمی واقع ہوئی۔
سروے میں غیر دستاویزی واپس آنے والوں کو بھی شامل کیا گیا، تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ پناہ گزین دستاویزات کے ساتھ اور بغیر افراد میں فرق کیا ہے۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق نتائج فوری اور طویل مدتی حمایت کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں تاکہ واپس آنے والوں کی حفاظت اور دوبارہ انضمام میں مدد دی جا سکے۔ واپسی کے بعد مسلسل مانیٹرنگ بھی اہم ہے تاکہ چیلنجز کی نشاندہی، پروگرامنگ کی تطبیق اور طویل مدتی استحکام اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
سال 2025 میں افغانستان میں بڑے پیمانے پر واپسی ہوئی، جن میں جنوری تا نومبر تقریباً 27 لاکھ افغان واپس آئے، جو واپس آنے والوں کے پروفائل میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہیں۔ بہت سی واپسی دباؤ اور غیر سازگار حالات میں ہوئی، جس کی وجہ ہمسایہ ممالک کی پالیسیاں اور بیرون ملک افغانوں کے لیے خراب حالات تھے، خاص طور پر پاکستان اور ایران میں۔ یہ بڑے پیمانے پر واپسی اکثر اچانک روانگی اور مشکل راستوں کے ساتھ ہوئی۔
خوراک کی کمی اب بھی سنگین ہے، خاص طور پر پاکستان سے واپس آنے والے زیادہ متاثر ہیں۔ رہائش، پانی اور تعلیم تک رسائی میں بھی فرق پایا جاتا ہے۔ پاکستان سے واپس آنے والے خاص طور پر حال ہی میں آنے والے زیادہ تر کرایے پر رہتے ہیں اور انہیں کرایہ ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہیں جبکہ ایران سے واپسی آنے والے عموماً اپنے گھر کے مالک یا وارث ہوتے ہیں۔ پاکستان سے لوٹنے والوں کے لیے محفوظ پانی اور حفظان صحت تک رسائی بھی محدود ہے۔












لائیو ٹی وی