سخاروف حقوق انسانی ایوارڈ بھی ملالئے کے نام

سٹراس برگ: لڑکیوں کے تعلیمی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے پر پاکستانی طالبان کی گولی کا نشانہ بننے والی پاکستان کی نوجوان سرگرم کارکن ملالہ یوسفزئی کو جمعرات کے روز یورپین پارلیمنٹ کے انتہائی قابل قدر سخاروف حقوق انسانی کے ایوارڈ نوازا گیا ہے۔
یورپین قدامت پسند پیپلزپارٹی(ای پی پی) کے چیئرمین جوزف ڈاؤل نے کہا کہ آج ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ دنیا یہ جان لے کہ بہتر مستقبل کے لیے ہماری امید ملالہ یوسفزئی جیسے نوجوانوں سے وابستہ ہے۔
سولہ سالہ ملالہ جو مذہبی انتہا پسندی کیخلاف لڑنے کے لیے ایک مثال بن چکی ہیں کو نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے اور انہیں اس ایوارڈ کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
انہیں گزشتہ سال نو اکتوبر کو طالبان کیخلاف بات کرنے پر پاکستانی طالبان کی جانب سے سر میں گولی ماری گئی تھی اور اب وہ تمام بچوں کے سکول جانے کے حق کیلئے عالمی سفیر بن چکی ہیں۔
پارلیمنٹ کے سخاروف انعام کے لیے تین بیلاروسی منحرفین اور امریکی انٹیلی جنس اہلکار ایڈورڈ سنوڈن بھی شارٹ لسٹ میں شامل تھے۔
تین بیلاروسین الیس بلیات سکی، ایڈورڈ لوباؤ اور میکولا سٹیٹ کیوچ کو دسمبر2010ء میں صدر الیگزینڈر لوکا شنکو کے دوبارہ انتخاب کیخلاف منسک میں عوامی احتجاج کے بعد جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے دوستوں اوردشمنوں کی جاسوسی سے متعلق بڑے پیمانے پر راز افش کرنے والے امریکی انٹیلی جنس اہلکار سنوڈن نے روس میں پناہ کی درخواست دے رکھی ہے۔
گزشتہ سال یہ ایوارڈ ایرانی وکیل نسرین سوتودیہ اور فلم ساز جعفر پناہی کو ایران کی بہتری کے لیے اٹھ کھڑے ہونے پر اس اعزاز سے نوازا گیا تھا۔
پچاس ہزار یورو کی انعامی رقم کے حامل اس ایوارڈ کو جیتنے والوں میں جنوبی افریقہ کی نسل پرستی کے مخالف ہیرو نیلسن منڈیلا اور اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان بھی شامل ہیں۔