ملا فضل اللہ کے ہلاک ہونے کی تردید

تحریک طالبان پاکستان نے رواں ہفتے افغان طالبان سے ہونے والی جھڑپ میں سوات کے کمانڈر ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تردید کر دی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دو روز قبل افگانستان کے صوبہ کنڑ میں ہونے والی جھڑپ میں کم ازکم تین طالبان کمانڈر ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں سوات طالبان کے کمانڈر اور سربراہ ملا فضل اللہ بھی ہلاک ہو گئے، فضل اللہ کو پاکستان فوج پر حملوں کا ذمے دار قرار دیتا رہا ہے۔
تاہم پاکستانی طالبان نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ دو دن قبل افغان طالبان نے افگانستان کے صوبہ کنڑ میں غازی آباد کے مقام پر واقع طالبان کے مرکز پر حملہ کیا تھا جس میں پاکستانی طالبان کے تین کمانڈر ہلاک ہو گئے تھے۔
ان کمانڈروں کا تعلق طالبان کے سوات گروہ سے بتایا جاتا ہے۔
دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان کے ذرائع نے تصدیق کی کہ دو مسلح گروپوں میں تصادم ہوا تھا لیکن اس میں سوات طالبان کا کوئی جنگجو یا کمانڈر ہلاک نہیں ہوا۔
ذرائع نے ملا فضل اللہ کے زخمی یا ہلاک ہونے کی بھی سختی سے تردید کی۔
اس سے قبل سوات طالبان نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے 15 ستمبر کو سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے میجر جنرل، لیفٹننٹ کرنل اور ایک فوجی کی ہلاکت کی ذمے داری قول کی تھی۔
ویڈیو میں ملا فضل اللہ کو اس حملے میں کامیابی پر خوش ہوتے ہوئے بھی دکھایا گیا تھا۔
ایک دور میں سوات میں دہشت کی علامت سمجھے جانے والے 39 سالہ ملا فضل اللہ فوجی آپریشن کے بعد اس علاقے سے اپنا کنٹرول کھو بیٹھے تھے۔
اس کے بعد وہ افغانستان فرار ہو گئے تھے اور رپورٹس کے مطابق وہ افغانستان کے صوبہ کنڑ اور نورستان سے اپنے گروپ کو چلا رہے ہیں جہاں سے ان کے جنگجو پاکستانی فوج پر حملے کرتے ہیں۔










لائیو ٹی وی