جان کیری غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچ گئے

کابل: امریکی وزیر خارجہ جان کیری جمعرات کے روز غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچ گئے ہیں، ان کے دورے کا مقصد شورش زدہ افغانستان میں 2014 کے بعد امریکی فوجیوں کے افغانستان میں قیام کے حوالے سے مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے اس ہفتے کہا تھا کہ اگر افغانستان ان شرائط سے خوش نہیں تو وہ دوطرفہ سیکیورٹی معاہدے ( بی ایس اے) سے دستبردار بھی ہوسکتا ہے۔
لیکن امریکہ کا اصرار ہے کہ رواں مہینے کے آخر تک اس معاہدے پر دستخط ہو جائیں تاکہ امریکی قیادت میں نیٹو افواج دسمبر 2014 تک اپنے 87,000 فوجیوں کو وہاں سے نکال سکے۔
کیری کے ساتھ شریک سفر محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے نامہ نگاروں کو بتایا صدر اوباما اور صدر کرزئی دونوں نے جنوری میں اس کا اعادہ کیا تھا کہ اکتوبر میں معاہدہ مکمل ہو جائے گا کیونکہ یہ دونوں ممالک کی ترجیح ہے۔
'بدقسمتی سے نامکمل بی ایس اے کا معاہدہ نہ صرف امریکہ کیلئے مشکلات کی وجہ بنے گا بلکہ خود نیٹو افواج کیلئے بھی موزوں نہ ہوگا،' محمکہ خارجہ کے اہلکار نے کہا۔
کرزئی نے جلد بازی میں معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا انہوں نے کہا کہ پہلے یہ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا، جس کا اجلاس اس ماہ بلایا گیا ہے۔
پیر کے روز کرزئی نے بی بی سی کو انٹریو میں کہا' اگر یہ معاہدہ ہمیں مناسب نہیں لگے گا اور دوسرے فریق کو بھی درست نہیں لگے گا تو پھر دونوں کی راہیں الگ ہوجائیں گی۔'
معاہدے کی رو سے چند ہزار امریکی فوجی مقامی فورسز کو تربیت دینے اور القاعدہ سے نمٹنے کے لیے افغانستان میں 2014 کے بعد بھی موجود رہیں گے۔
افغان حکومت کے مطابق مذاکرات پر بات وہاں جاکر رک گئی جہاں امریکہ یک طرفہ طور پر فوجی کارروائی پر زور دے رہا ہے۔
2011ء میں امریکہ نے کچھ ایسا معاہدہ عراق کے ساتھ بھی کرنا چاہا تھا لیکن اس پر عمل نہ ہوا اور اب عراق شدید فرقہ وارانہ تشدد میں گرفتار ہے بالخصوص 2008 سے وہاں حالات بہت خراب ہیں۔
امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ بی ایس اے پر مذاکرات گیارہ ماہ سے جاری ہیں جو اب ایک اہم موڑ پر آگئے ہیں۔
کرزئی نے طالبان کی طرف سے قطر میں دفتر کھولے جانے پر شدید رد عمل کرتے ہوئے باضابطہ طور پر جون میں بی ایس اے مذاکرات معطل کر دیے تھے۔