افغان امریکا معاہدے کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے: ملّاعمر
کابل: افغان طالبان کے سینیئر رہنما ملاّ عمر نے کل اتوار کے روز خبردار کیا کہ 2014ء کے بعد افغانستان میں امریکی فوج کی تعیناتی برقرار رکھنے سے متعلق واشنگٹن اور کابل کے درمیان معاہدے کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔
واضح رہے کہ امریکا اور افغانستان سیکیورٹی کا دوطرفہ معاہدہ کررہے ہیں تاکہ 2014ء کے آخر میں جب نیٹو فوج کے مشن اختتام پذیر ہونے کے بعد بھی وہاں پر امریکی فورسز اور ان کے فضائی بیس موجود رہیں۔
گزشتہ روز اتوار کو ایک طویل مذاکرات کے بعد افغان صدر حامد کرزئی اور امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک جزوی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، لیکن امریکی فوجیوں کے استثنیٰ کے حساس معاملے کو اب بھی پوری طرح سے حل نہیں کیا جاسکا ہے۔
طالبان کی ویب سائٹ پر پبلش ہونے والے ملاّ عمر کے بیان میں کہا گیا کہ حملہ آوروں اور ان کے اتحادیوں کو سمجھنا چاہئیے کہ اس معاہدے پر دستخط ان کے لیے سنگین نتائج مرتب کریں گے۔
ملاّ عمر نے خبر دار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ افغانستان کی سرزمین پر امریکی فورسز کے بیس برداشت نہیں کیے جائیں گے اور ان کے خلاف جہاد کی شدت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان اس دوطرفہ معاہدے پر دستخط کے تحت 2014 کے آخر میں 87 ہزار نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد چیلنجز کا شکار افغان فورسز کی امریکی فوج مدد کے لیے موجود رہے گی۔
امریکی افواج کے لیے استثنیٰ پر پیش رفت نہ ہونے کے باوجود اتوار کو ہونے والے دوطرفہ مذاکرتی عمل کے بارے میں امریکی حکام پُرامید تھے، جس کے لیے جان کیری لندن سے کابل گئے۔
ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دورہ بہت مثبت رہا اور ہم معاہدے کی اس بنیاد تک پہنچ گئے ہیں، جس میں تمام اہم مسائل کا حل موجود ہے۔
افغانستان میں اتحادی افوج کی واپسی ایک ایسے وقت میں ہوگی جب وہاں پر سیاسی صورتحال حساس ہے اور 5 اپریل 2014ء کو صدراتی انتخابات بھی منعقد ہونے جا رہے ہیں۔
اپنے بیان میں ملاّ عمر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ انتخابات کو مسترد کردیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں غیرملکی طاقتوں کی جانب سے بدعنوانی کی جائے گی۔
بیان میں ملاّ عمر نے افغانیوں پر زور دیا کہ وہ ان انتخابات میں حصہ نہ لیں۔
یاد رہے کہ 9/11 حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والی القاعدہ کے رہنماؤں پناہ دینے پر 2001ء میں افغانستان پر اتحادی افوج نے حملہ کر کے طالبان کی حکومت ختم کی تھی۔