فائل فوٹو۔۔۔۔

محکمہ پولیس کی جانب سے شہر میں چنگچی رکشاؤں پر عائد مکمل پابندی کو عدالت نے جمعہ کو ایک حکم کے تحت جزوی طور پر ہٹادیا، جو بہتر محسوس ہوتا ہے۔ چنگچی، کراچی کےشہریوں کو سستی سواری کی خدمات پیش کرتے ہیں اور اس بنا پر پولیس کی طرف سے عائد پابندی کا جواز نہیں تھا۔

بلاشبہ، جہاں یہ پابندی اپنی جگہ ناقابلِ جواز تھی وہیں چنگچی رکشوں کی خود رو جھاڑیوں کی مانند تیزی سے بڑھتی تعداد بھی مسائل کے بغیر نہیں۔

 کارخانوں میں تیار کردہ رکشوں کے بجائے، اکثر یہ رکشے اُن مستریوں کی اختراعیں بھی ہیں، جنہیں وہ موٹر سائیکل میں ردّ و بل کے ذریعے چنگچی میں تبدیل کردیتے ہیں۔ اس وجہ سے زیادہ تر غیرآرام دہ ہونے کے ساتھ ساتھ  خراب توازن کے حامل بھی ہیں اور اکثر اُلٹ جاتے ہیں۔

ہزاروں چنگچی رکشاؤں کے مالکان پولیس کے پاس ان کی رجسٹریشن کرانے کی زحمت اٹھانا بھی گوارا نہیں کرتے۔ یوں ٹیکس سے آزاد یہ رکشے شہر کی سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔

حتیٰ کہ جہاں تک قواعد و ضوابط کی بات ہے تو یہ اس سے بھی آزاد نظر آتے ہیں، ٹریفک روانی اور اس میں پڑنے والے خلل کو نظرانداز کرکے، یہ سڑک پر کسی بھی جگہ مسافرکو اتارنے اور سوارکرانے کے لیے رُک جاتے ہیں۔

لیکن چنگچی رکشاؤں کی نقل و حمل کے ان تمام تر منفی پہلوؤں کے باعث ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ لاکھوں لوگوں کی اس سواری کو یکسر ہی بند کردیا جائے۔

گنجان آباد شہر میں نقل و حمل کے لیے ریل گاڑی پر مشتمل ماس ٹرانزٹ سسٹم کی عدم موجودگی میں، بسیں اور منی بسیں ہی کراچی کے باسیوں کے واسطے اندرونِ شہر سفر کا اصولی ذریعہ ہیں لیکن یہ بھی مسافروں سے ایسی بھری ہوتی ہیں کہ اکثر اوقات ان میں چڑھنا تو چھوڑیے، پاؤں دھرنے کو جگہ باقی نہیں بچتی۔

ایسے میں چنگچی رکشے کی سواری نہ صرف باآسانی دستیاب رہتی ہے بلکہ بسوں اور منی بسوں کے مقابلے میں ان کا کرایہ بھی بہت کم ہے۔

اپنی تجارتی مقبولیت میں اضافے کے سبب وہ بسوں کے حریف ثابت ہوئے ہیں، اسی بنا پر بس مالکان نے چنگچی رکشاؤں پر پابندی کا خیرمقدم بھی کیا تھا۔

اگرچہ اکثر چنگچی رکشے مستریوں کی اختراع سہی لیکن تمام کے تمام ان کا کارنامہ نہیں، زیادہ تر کارخانوں میں تیار کردہ ہیں جس کے باعث وہ زیادہ آرام دہ اور استعمال کے لیے محفوظ بھی ہیں۔

صارفین اور مالکان کو پریشان کیے بغیر، پولیس کو چاہیے کہ وہ شہر میں چلنے والے چنگچی رکشاؤں کو باضابطہ اور قواعد کے تحت ان کی روانی کو یقینی بنانے کی خاطر اقدامات کرے۔

محمکہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے جمعہ کو یہ اعلان کہ وہ چنگچی رکشاؤں (کے ڈیزائن) میں تبدیلی (موڈیفکیشن) کی خاطر این ای ڈی یونیورسٹی برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی سے مشاورت کرے گا، مناسب احساس ہے۔

چنگچی رکشوں پر پابندی لگانے کے بجائے اسے باضابطہ بنانے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں