عراق: بغداد کار بم سمیت تشدد کے واقعات میں 19 افراد ہلاک

شائع October 19, 2013

اے پی، فوٹو۔۔۔۔

بغداد: بغداد میں جمعہ کے روز ایک آئس کریم کی دوکان کے قریب ایک کار بم دھماکے میں 12 افراد جبکہ دیگر حملوں میں سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اکتوبر میں ہلاکتوں کی تعداد تقریبا 420 ہو چکی ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈیر جنرل سعد مان نے خبر رساں ادارے اے ایف کو بتایا کہ مغربی بغداد کے علاقے مشتل میں کار بم دھماکے میں 23 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

شمالی شہر موصل کے مغرب سنجار میں عسکریت پسندوں نے ایک عورت اور اس کے تین بیٹوں کو ان کے گھر میں ہلاک کر دیا، تمام کا تعلق کرد فرقے سے تھا۔

‎بغداد کے شمال میں واقع بعقوبة شہر میں ایک مکان کے قریب ایک بم دھماکے میں اسی فرقے کے دو افراد ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔ جبکہ مسلح افراد نے ایک القاعدہ مخالف شاوا جنگجو کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا۔

بغداد میں کار بم حملوں کی لہر میں 77 افراد ہلاک جبکہ تقریبا 200 زخمی ہو گئے ہیں۔

تشدد کی یہ تازہ لہر گزشتہ چند ماہ سے جاری ہے جس میں فرقہ واریت کا رنگ نمایاں ہیں، اس سے قبل بھی 2008 میں عراق شدید فرقہ وارانہ تشدد اور حملوں کا شکار رہا جس میں دسیوں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

عراق میں رواں سال کے آغاز سے پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے جس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ عراق مزید فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھے گا جس طرح ماضی میں 2006 اور 2007 کے دوران فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔

سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شیعہ قیادت والی حکومت عراق کی سنی عرب اقلیت کی شکایات کو حل کرنے میں ناکام ہے جنھیں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے خلاف ورزیوں کی شکایت ہے جو ان کی بے چینی میں اضافے کا سبب ہے۔

اپریل 23 کو شمالی عراق میں ایک سنی عرب حکومت مخالف احتجاجی کیمپ پر سیکورٹی فورسز کی دخل اندازی کے بعد تشدد پھوٹ پڑے تھے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

سیکورٹی اور طبی زرائع کی بنیاد پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق اس ماہ تازہ حملوں میں اب تک 420 افراد سے زیادہ ہلاک ہو چکے ہیں، اور اس سال کے آغاز سے اب تک 5,100 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025