مالدیپ میں پولیس کی مداخلت، صدارتی انتخابات ملتوی
مالے: مالدیپ پولیس نے ہفتے کے روز ووٹوں کو غیر قانونی قرار دے کر طاقت کے استعمال کے ذریعے صدارتی انتخابات ملتوی کروادیئے جبکہ غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے بیلٹ پیپرز کو دفتروں سے نکلنے سے بھی روکا گیا۔
کمیشن نے چند گھنٹے قبل ہی سپریم کورٹ کی جانب سے دو امیدواروں کو چیلنج کرنے کے باوجود انتخابی عمل جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
کمیشن کے چئرمین فواد توفیق نے کہا 'ہم انتخابات کے حوالے سے تیاریاں جاری رکھے ہوئے تھے کہ مالدیپ پولیس سروس نے کہا کہ الیکشن سے متعلق کوئی بھی دستاویز دفتروں سے باہر نہیں جاسکتی۔'
انہوں نے کہا ہے کہ انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
پولیس کے ترجمان عبداللہ نواز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں انتخابات کروانا غیر قانونی ہے۔
نواز نے کہا 'صرف ایک امیدوار نے ووٹر رجسٹریشن جمع کروائی تھی جسکے بعد انتخابات کروانا سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی تھی۔'
سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے ووٹنگ کے پہلے راؤنڈ پر کہا تھا کہ اس میں بے قاعدگیوں ہوئیں تاہم بین الاقوامی مبصرین کا خیال تھا کہ الیکشن شفاف اور منصفانہ طور پر منعقد ہوئے تھے۔
سابق صدر اور مالدیپی جمہوری پارٹی کے رکن مہمند ناشید نے الیکشن کو ملتوی کروانے جمہوریت میں مداخلت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایم ڈی پی کے ترجمان نے ان کے حوالے سے بتایا 'ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی کمیونٹی معاملے پر مداخلت کرتے ہوئے غیر جمہوری قوتوں کو روکیں جو کہ مالدیپ میں جمہوریت کے تسلسل میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ ایک نگران سیٹ اپ قائم کیا جائے تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔