”پاکستان خفیہ طور پر ڈرون حملوں کی حمایت کرتا ہے“

شائع October 24, 2013

ڈرون طیارہ۔ —. فائل فوٹو

واشنگٹن: بدھ تیئس اکتوبر کی اشاعت میں واشنگٹن پوسٹ نے ایک خفیہ دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان نے عوامی مذمت کے باوجود کئی سالوں سے خفیہ طور پر امریکہ ڈرون حملوں کی اجازت دے رکھی ہے۔

ڈرون حملوں کے حوالے سے اسلام آباد کی مبینہ رضامندی کی یہ خفیہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے، جب کہ وزیراعظم نواز شریف نے وہائٹ ہاؤس کے وزٹ کے موقع پر زور دیا تھا کہ ان حملوں کو بند کیا جائے، جو پاکستانی عوام میں سخت ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔

ڈرون حملوں کے لیے پاکستان کی حمایت مبینہ طور پر طویل سے جاری ہے، اگرچہ کئی سال پہلے سے ان حملوں کے لیے  رضامندی حاصل تھی،2011ء سے ان میں کمی آتی گئی اور نواز شریف کو مئی کے الیکشن میں کامیابی حاصل ہوگئی۔

مذکورہ اخبار کاکہنا ہے کہ اعلٰی سطح کی دستاویزات اور پاکستانی سیاسی یادداشتوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) پاکستان کے ساتھ ڈرون حملوں کے بارے میں دستاویزات کا مسودہ تیار کرچکی تھی۔

اب تک 65 ڈروان حملے پاکستان کے سات بات چیت کے بعد کیے گئے، واشنگٹن میں پاکستانی سفارتحانے کے ذریعے اس حوالے سے بریفنگ دی گئی اور اسلام آباد کے اعلٰی سطح کے حکام کو اس کا مواد براہ راست ارسال کیا گیا۔

2010ء کے ایک معاملے میں ایک دستاویز میں نشانہ بنائے جانے والے مطلوبہ مقام کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ یہ آپ کی حکومت کی درخواست پر کیا جارہا ہے۔ ایک دوسری فائل میں مطلوبہ اہداف کونشانہ بنائے جانے کی ایک مشترکہ کوشش کا حوالہ دیا گیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے اس مضمون کے شریک لکھاری باب وڈورڈ، ان دو صحافیوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے 1970ء میں واٹرگیٹ اسکینڈل کا انکشاف کیا تھا، وہ کہتے ہیں کہ اس دستاویز سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے یہ خدشات بھی اُٹھائےکہ دہشت گردوں کے پاکستان کے طاقتور انٹیلی جنس اداروں سے روابط موجود ہیں۔

ایک موقع پر اس وقت کی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستان کے سامنے دہشت گردوں کی لاشوں سے ملنے والے تحریری مواد اور موبائل فون کے ریکارڈ پیش کیا تھا، جس سے انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی کے روابط ظاہر ہوتے تھے۔

اخبار کا کہنا ہے کہ اس کے جواب میں ایک پاکستانی یادداشت دی گئی، جس میں 36 امریکی شہریوں کے نام تھے، ان کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ یہ سی آئی کے ایجنٹ ہیں، اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے پر زور دیا گیا تھا کہ وہ انہیں پاکستانی ویزہ جاری نہ کریں۔

اس رپورٹ س ایک دن پہلے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ امریکا ڈرون حملوں کے ذریعے عام شہریوں کو ہلاک کرکے بین الاقوامی قانون کو توڑرہا ہے۔ ایمنسٹی نے اکتوبر 2012ء کے ایک حملے کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ اس حملے سے 68 سال کی ایک بوڑھی دادی امّاں ہلاک ہوگئی تھیں، جنہوں نے اپنے ہاتھ میں سبزی کا تھیلا اُٹھا رکھا تھا۔

2011ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران 152 جنگجو ہلاک ہوئے تھے، ایک مذاکرات کا حوالے دے کر واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ اس میں کسی شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔

اوبامہ انتظامیہ ڈرون حملوں کا دفاع کرتی آئی ہے، کہ یہ عام شہریوں کی ہلاکتوں سےبچنے کا بہترین طریقہ ہے، اس کا کہنا ہے کہ القاعدہ سے روابط رکھنے والے دہشت گردوں کو انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کیا جاتاہے، جو پاکستان کے آزاد قبائلی علاقوں میں موجود ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025