کوئٹہ : بم دھماکے میں چار افراد ہلاک

شائع October 30, 2013

کوئٹہ کے مصروف علاقے ڈبل روڈ پر تیس اکتوبر دوہزار تیرہ کو ہونے والے دھماکے کے بعد تباہ شدہ گاڑیاں۔ اے ایف پی تصویر
کوئٹہ کے مصروف علاقے ڈبل روڈ پر تیس اکتوبر دوہزار تیرہ کو ہونے والے دھماکے کے بعد تباہ شدہ گاڑیاں۔ اے ایف پی تصویر

کوئٹہ: خبر رسا ںایجنسی اے ایف پی  کے مطابق بدھ کی شام کو ڈبل روڈ پر ایک زوردار دھماکہ ہوا  جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق چار افراد ہلاک اور بیس زخمی ہوئے ہیں۔

ڈبل روڈ پر موجود مصروف کاروباری علاقے میں ہوا جس میں تقریباً ایک درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پہلے بڑے دھماکے کے ساتھ ہی دوسرا دھماکہ بھی ہوا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق دوسرا دھماکہ ایک سلینڈر دھماکہ تھا۔

ڈان نیوز کے نمائیندوں کے مطابق یہ ایک ریموٹ کنٹرول بم تھا جسے کسی سائیکل پر نصب کیا گیا تھا۔ بم میں آٹھ سے دس کلوگرام بارود یا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

دھماکے کے بعد آس پاس کی گاڑیوں کو آگ لگ گئی، قریبی دکانوں کو نقصان پہنچا اور مکانات کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

' بظاہر یوں لگتا ہے کہ یہ بم مارکیٹ میں پارک کی جانے والی ایک موٹرسائیکل پر نصب کیا گیا تھا،' ایک سینئر پولیس افسر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔

دھماکے میں تباہ ہونے والی ایک اور گاڑی۔ تصویر سید علی شاہ ، ڈان نیوز
دھماکے میں تباہ ہونے والی ایک اور گاڑی۔ تصویر سید علی شاہ ، ڈان نیوز

سیکریٹری داخلہ بلوچستان ، اسد گیلانی نے ڈان نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی پر موجود ہیں اور زخمیوں کو امداد فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے شہر میں سیکیورٹی انتظامات پر کہا کہ شہر میں ہر جگہ اور ہر وقت قانون نافذ کرنے والے اہلکار موجود نہیں رہ سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے دہشتگردی کے کئی واقعات کو ناکام بنایا ہے لیکن وہ میڈیا پر نہیں آتے اور دوسری جانب ان میں سے بعض خفیہ اور حساس نوعیت کی بنا پر افشا بھی نہیں کئے جاسکتے۔

دوسری جانب زخمیوں کو سول ہپستال کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

ڈپٹی انسپیکٹر جنرل ( انویسٹی گیشن) کوئٹہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ نامعلوم دہشتگردوں نے ایک سائیکل پر تقریباً سات کلوگرام دھماکہ خیز مواد رکھا تھا اور اسے ڈبل روڈ جیسے مصروف ترین علاقے میں پارک کیا تھا۔

 دھماکے کے وقت علاقے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

' جب دھماکہ ہوا تو اس وقت میں مسجد میں بیٹھا تھا،' ایک عینی شاہد بشیر احمد نے ڈان ڈاٹ کام کوبتایا۔

دھماکے کی شدت سے مسجد کے شیشے ٹوٹ گئے اور ہر طرف گرد پھیل گئی۔

دھماکے بعد ریسکیو اور پولیس اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور زخمیوں کو سول ہپستال لے جایا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔

سول ہسپتال کوئٹہ کے میڈیکل سپریٹینڈنٹ، ڈاکٹر نواز قبضائی نے بتایا کہ چار زخمیوں کی حالت نازک ہے اور کچھ زخمیوں کے آپریشن بھی کئے جارہے ہیں۔

 فی الحال کسی بھی گروہ نے اس دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

کوئٹہ دھماکے پر صدر ممنون حسین اور وزیرِ اعظم نواز شریف نے شدید مذمت کی ہے۔

ڈیرہ بگٹی سے دولاشیں برآمد

ایک اور الگ واقعے میں لیویز افسران نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بدھ کے روز ڈیرہ بگٹی کے علاقے زین کوہ میں دو لاشیں ملی ہیں جنہیں گولیاں مارکر ہلاک کیا گیا ہے۔ دونوں لاشوں کو ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

' ان لاشوں کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی،' انہوں نے کہا۔

اس سے ایک روز قبل صبح سویرے نامعلوم عسکریت پسندوں نے ڈیرہ بگٹی کے لوٹی زین علاقے میں ایک قبائلی رہنما اور ان کے اہلِ خانہ کو قتل کردیا تھا۔ اس واقعے میں نو افراد مارے گئے تھے لیکن اب تک کسی نے بھی اس کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Toofan Oct 31, 2013 04:33pm
Dehshatgardi din ba din badhta jaa raha hai aur us ki saath bad amni bhee badhta jaa raha hai. Jab tak yeh dehshatgard barbaad na ho jaayein, tab tak hum barbaad hoti hee rahenge. Allah hum par rahen kare.

کارٹون

کارٹون : 25 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025