نانگا پربت سانحے کے 18 ملزمان گرفتار، پولیس
اسلام آباد: گلگت بلتستان کی پولیس نے جمعرات کو کہا ہے کہ جون میں دس غیر ملکی کوہ پیماؤں کو قتل کرنے کے شبے میں اٹھارہ مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے لیکن پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ دیگر افراد اب تک فرار ہیں۔
اس سال 22 جون کو رونما ہونے والا واقعہ پاکستانی تاریخ کا ہولناک ترین حملہ تھا جس کی ذمے داری پاکستان میں عسکریت پسندوں کی اہم جماعت، تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کی ایک ذیلی تنظیم نے قبول کی تھی۔
پاکستان کے شمالی علاقوں گلگت بلتستان کے میں واقع گلگت اور دیامیر ضلعوں کی پولیس نے کہا ہے کہ ان اٹھارہ افراد کو حملے کی منصوبہ بندی اور حملہ کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
تحقیقات کرنے والے مرکزی افسر نے بتایا کہ ان میں سے چار افراد اس واقعے میں براہِ راست ملوث ہیں جس میں پاکستان کے دوسرے بلند ترین پہاڑ نانگا پربت کے دامن میں دس غیرملکی کوہ پیماؤں کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
' ہم نے نانگا پربت کے بیس کیمپ پر حملہ کرنے والے ان چار افراد کو گرفتار کیا ہے جس میں انہوں نے غیرملکی سیاحوں کو ہلاک کردیا تھا،' محمد نوید نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔
ان سیاحوں کو ہلاک کرنے والے مجرم پولیس یونیفارم میں ملوث تھے اور انہوں نے امریکی چینی شہریت رکھنے والے ایک فرد، تین یوکرائینی، دو دیگر چینی افراد، دو سلواکین باشندوں ، ایک نیپالی اور لتھوینین باشندے کو قتل کیا تھا اور ان میں ایک پاکستانی گائیڈ بھی شامل تھا۔
نئے حقائق
انویسٹی گیشن آفیسر نے بتایا کہ مشتبہ ملزمان نے کہا ہے کہ اصل منصوبے کے تحت وہ سیاحوں کو اغوا کرنا چاہتے تھے۔
' انہوں نے بتایا کہ ان کا منصوبہ اس وقت ناکام ہوا جب چینی باشندے نے مزاحمت کی،' انہوں نے کہا۔
' چینی سیاح کی مزاحمت پر ایک دہشتگرد نے اس پر گولی چلادی اور اس کے بعد دہشتگرد ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ اس کے بعد انہوں نے تمام سیاحوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔'
مقامی انتظامیہ کے ایک سینیئر آفیشل نے بتایا کہ دیامیر ضلعے کے شدت پسندوں کے پاکستانی طالبان سے روابط ہیں اور وہ تربیت کیلئے قبائلی علاقے جاتے رہتے ہیں۔
کل 35 افراد نے شمالی وزیرستان میں تربیت حاصل کی جن میں سے اٹھارہ اب حراست میں ہیں۔
' اس گروپ نے پاکستانی طالبان کی ایک توسیعی شاخ کو شروع کیا تھا،' آفیشل نے اے ایف پی کو بتایا۔ ساتھ میں کہا کہ شمالی علاقہ جات میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیچھے یہی گروہ ہے۔
ایک اور سینیئر پولیس افسر، نوید نے تصدیق کی کہ نانگا پربت حملے میں گرفتار ہونے والے افراد کے پاکستان طالبان سے روابط ہیں۔
حملے کے بعد طالبان نے کہا تھا کہ ایک نیا دھڑا، ' جنودِ حفصیٰ' نے اس کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ طالبان اور القاعدہ کیخلاف امریکی ڈرون حملوں کا انتقام ہے۔
ان حملوں کے بعد اس علاقے میں سیاحت کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔