امن بات چیت پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، امریکا

شائع November 3, 2013

۔ — رائٹر فوٹو
۔ — رائٹر فوٹو

میران شاہ: پاکستان کی جانب سے امریکا پر شدت پسندوں کے ساتھ امن بات چیت کے عمل کو متاثر کرنے کے الزام پر واشنگٹن نے کہا ہے کہ شدت پسندی کا خاتمہ اسلام آباد اور ان کا مشترکہ مفاد ہے۔

جمعہ کو شمالی وزیرستان میں کالعدم پاکستان تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کے ایک ڈرون حملے میں مارے جانے کے بعد پاکستانی حکومت کے شدت پسندوں کے ساتھ امن بات چیت کا عمل متاثر ہوا ہے۔

نوجوان رہنما محسود کی ہلاکت سے ٹی ٹی پی کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'امن مذاکرات کے عمل پر حملہ' قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ مذہبی علماء پر مشتمل ایک ٹیم ٹی ٹی پی سے امن مذاکرات کے لیے ملنے والی تھی کہ ڈرون حملے میں محسود کو مار دیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے محسود کی ہلاکت کی تصدیق اور نثار کے بیان پر تبصرہ سے انکار کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کرنا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

'پر امن ، مستحکم اور خوشحال خطہ کے قیام کے لیے امریکا اور پاکستان کے درمیان انتہا پسندی ختم کرنے مفاد مشترکہ ہے'۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق، انہوں نے امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو طلب کر کے واقعہ پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

وزارت کی جانب سے جاری بیان میں زور دے کہا گیا کہ 'ڈرون حملے کے باوجود حکومت ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کی کوششیں جاری رکھے گی'۔

خیال رہے کہ رواں سال امریکا نےمحسود کی ہلاکت کی شکل میں تیسری بار ٹی ٹی پی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

اس سے پہلے مئی میں گروپ کے دوسرے نمبر پر رہنما ولی الرحمان بھی ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے جبکہ گزشتہ مہینے ٹی ٹی پی کے ایک اور اہم رہنما کو امریکی فورسز نے افغانستان میں پکڑ لیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 جون 2025
کارٹون : 23 جون 2025