ابھی بھی مصر کا صدر ہوں، مرسی

شائع November 4, 2013

صر کے سرکاری ٹی وی کی لی گئی تصویر جس میں معزول صدر محمد مرسی قتل کے مقدمے کی سماعت کے لیے عدالت میں آرہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

قاہرہ: جولائی میں فوج کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے والے مصر کے قید صدر محمد مرسی نے عدالت میں ٹرائل کے دوران کہا ہے کہ وہ ابھی بھی مصر کے صدر ہیں۔

مصر کے سابق صدر پر قتل کے الزامات ہیں اور ان پر یہ مقدمہ اسی عدالت میں چلایا جا رہا جہاں اس سے قبل ان کے پیشرو حسنی مبارک پر مظاہرین کے قتل کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔

سماعت کے موقع پر جب جج نے کمرہ عدالت میں موجود پنجرے میں دیگر سات ملزمان کے ساتھ موجود سابق صدر کا نام پکارا تو انہوں نے کہا کہ 'میں ہوں ڈاکٹر محمد مرسی، مصر کا صدر'۔

مصری تاریخ کے پہلے منتخب صدر کے خلاف کئی روز تک سڑکوں پر لاکھوں لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس مقصد کے لیے انقلاب لایا گیا تھا وہ اسے پورا کرنے میں ناکام رہے اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم مرسی نے منصب صدارت چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں عوام نے صدر بنایا تھا لیکن تین جولائی کو فوج نے انہیں عہدے سے ہٹا کر اقتدار سنبھال لیا تھا۔

سماعت کے موقع پر مرسی بہت پرسکون دکھائی دیے اور انہوں نے مسکراتے ہوئے اپنے حامیوں کے نعروں کا جواب دیا۔

اس موقع پر انہوں نے جج اور پنجرے کے باہر موجود پولیس اہلکاروں کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ فوجی اقتدار کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، میں عدلیہ کی جانب سے فوجی اقتدار کو تحفظ فراہم کرنے کو تسلیم نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہاں بزور طاقت اور غیر رضاکارانہ طور پر لایا گیا ہے، اس موقع پر جج نے وقفے کا اعلان کر دیا۔

وقفے کے بعد جب جج کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کمرہ عدالت میں کوئی وکیل قبول کریں گے تو انہوں نے مائیکرو فون دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت نہیں، یہ کوئی عدالت نہیں جہاں صدر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

'یہ فوجی بغاوت ہے، اس بغاوت کے ذمے دار رہنماؤں کا ٹرائل ہونا چاہیے، بغاوت غداری اور ایک جرم ہے'، اس موقع پر جج نے ایک اور وقفہ لینے کا اعلان کر دیا۔

اس موقع پر انہوں نے پولیس اہلکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی خود کو بے وقوف بنانے کی اجازت نہ دو تاکہ لوگ تمہارے دشمن نہ بنیں۔

اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود کچھ صحافیوں نے مرسی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے انہیں پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

جب جج نے مرسی کے ساتھ دیگر ملزمان کا نام پکارا تو انہوں نے بھی سخت گیر رویہ اختیار رکھا اور جج کی جانب پیٹھ کر دی اور چار انگلیوں سے اخوان کا نشان بنایا جو اگست میں مرسی کے حامی مظاہرین پر فوج کشی میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کی علامت ہے۔

مرسی اور ان کے ساتھیوں پر یہ مقدمات گزشتہ سال حکومت مخالف مظاہرین پر اخوان المسلمون کے حملے کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائے گئے ہیں جہاں جھڑپوں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے تھے اور مرسی اور ان کے ساتھیوں پر تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا کیونکہ اخوان کا دعویٰ تھا کہ ہلاک ہونے والے دیگر چار افراد کا تعلق ان کی جماعت سے تھا۔

بعدازاں کیس کی سماعت آٹھ جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 جون 2025
کارٹون : 22 جون 2025