پاکستان کے ساتھ تعلقات میں تناؤ ہے، امریکا کا اقرار

شائع November 5, 2013

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی۔ - رائٹرز فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا نے حالیہ ڈرون حملے کے بعد پیر کو پاکستان سے تعلقات میں غلط فہمی اور تناؤ کے ماحول کو تسلیم کیا ہے تاہم انہوں نے ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا دفاع کرتے ہوئے اسے صحیح عمل قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ جمعہ کو ہونے والے ایک ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود ہلاک ہو گئے تھے جس پر پاکستان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ طالبان سے ہونے والے امن مذاکرات پر حملہ ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ کی کیفیت اور غلط فہمیاں پیدا ہوتی رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں پیش رفت ہو گی اور ہم معیشت سے سیکیورٹی تک دونوں ملکوں کے مفاد میں وسیع تر تعاون کو جاری رکھنے کے ذرائع تلاش کرتے رہیں گے۔

ماضی کی طرح اس بار بھی وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ڈرون حملے کی تصدیق نہیں کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ طالبان سربراہ ماضی میں بہت سے دہشت گردی کے حملوں میں ملوث رہے ہیں اور اس حوالے سے ان کی طویل فہرست ہے جس میں 2010 میں نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں بم دھماکے کی ناکام کوشش بھی شامل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ محسود اور ٹی ٹی پی کے دیگر رہنماؤں نے امریکا اور امریکی عوام کو نشانہ بنانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ حکیم اللہ محسود افغانستان کے صوبہ خوست پر امریکی حملے میں سات افراد کی ہلاکت میں بھی مطلوب تھے، یہ سی آئی اے پر دہائی کے دوران ہونے والے بدترین حملوں میں سے ایک تھا جس میں ایجنسی کی انسداد دہشت گردی یونٹ کے پانچ افسران اور دو کنٹریکٹرز شامل ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ محسود کو پاکستانی وزیر اعظم کی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات کے ایک ہفتے بعد ہلاکت کیا گیا جہاں نواز شریف نے امریکی صدر سے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ہفتے کو امریکا پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے یہ حملہ امن مذاکرات کو تباہ کرنے کے لیے کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 جون 2025
کارٹون : 22 جون 2025