سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف۔ فائل تصویر
سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف۔ فائل تصویر

اسلام آباد: پاکستان میں بدعنوانی کے تدارک اور احتساب کرنے والے اہم ادارے نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی بیورو( نیب) نے سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف کو بائیس ارب روپے کے رینٹل پاور کیس میں باضابطہ طور پر نامزید کردیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق، بیورو نے بدھ کے روز سابق وزیرِ اعظم کیخلاف 263 صفحاتی ریفرینس داخل کیا ہے اور کیس کی مزید کارروائی اب شیڈول کے تحت 19 نومبر سے شروع ہوں گی۔

راجہ پرویز اشرف پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے سینیئر رہنما ہیں جو بائیس مارچ 2012 سے پچیس مارچ 2013 تک پاکستان کے وزیراعظم رہے اور ان پر الزام ہے کہ ملک میں جاری بجلی کے بحران کے ایک ممکنہ حل کے طور پر انہوں نے 9 رینٹل پاور پروجیکٹ ( آرپی پی)  فرمز سے کک بیکس اور کمیشن وصول کئے  تھے۔

نیب  بارہ آر پی پی کیس کی تحقیقات کررہا ہے جن میں مختلف رپورٹس کے مطابق نو مختلف فرمز کو حکومت کی جانب سے تقریباً بائیس ارب روپے سے بھی زائد کی رقم دی گئی تھی ۔ یہ رقم ان فرمز کو کام شروع کرنے کیلئے دی گئی تھی لیکن ان میں سے کئی کمپنیاں پلانٹس لگانے میں ناکام رہی تھیں۔

نیب اس سلسلے میں پہلے ہی تیرہ ارب روپے کی رقم وصول کرچکا ہے۔

نیب کے ایک آفیشل نے گزشتہ ہفتے ڈان کو بتایا تھا کہ نیب راولپنڈی نے بارہ آرپی پی کیسوں میں سے پانچ کی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔

' نیب راولپنڈی کی جانب تمام پانچوں ریفرینسنز میں راجہ پرویز اشرف کا نام لیا گیا تھا۔ ان میں سے چار نوڈیرہ ٹو پاور پروجیکٹ، پیراغائب پاور پروجیکٹ، ساہیوال پاور پروجیکٹ اور کرکے پاور پروجیکٹ شامل ہیں۔' انہوں نے کہا۔

اس سال گیارہ جنوری میں سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا تھا کہ وہ آر پی پی اسکینڈل میں ملوث افراد کو گرفتار کرے جن میں اس وقت کے وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف بھی شامل ہیں۔

اس وقت نیب کے سربراہ ریٹائرڈ فصیح بخاری نے سپریم کورٹ کے احکامت نہیں مانے تھے اور اٹھائیس مئی کو ان کی اس عہدے سے سبکدوشی کے بعد بھی پرویز اشرف کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا کیونکہ گرفتاری اور ریفرینسز کیلئے نیب چیئرمین کے احکامات لازمی ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں