۔— فائل فوٹو۔
۔— فائل فوٹو۔

میرانشاہ: کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے سوات کے ملا فضل اللہ کو تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کردیا ہے۔

یہ اعلان ٹی ٹی پی نگراں چیف عصمت اللہ شاہد ن نامعلوم مقام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا جس کے بعد میرانشاہ اور دیگر علاقوں میں تقرری کی خوشی میں بھاری فائرنگ کی گئی۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے شیخ خالد حقانی کے نام کا بطور ڈپٹی چیف بھی اعلان کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ٹی ٹی پی سربراہ حکیم اللہ محسود ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ یہ حملہ ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب حکومت اور پاکستانی طالبان کے درمیان مذاکرات ابتدائی مراحل میں تھے۔

بعدازاں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے حملے کو 'امن مذاکرات پر حملہ' قرار دیا تھا جبکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات جانی رکھنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

ترجمان ٹی ٹی پی نے کہا کہ یہ فیصلہ آج ایک شوریٰ اجلاس میں کیا گیا۔

فضل اللہ نے سوات کے علاقے میں دو سال تک جاری رہنے والی طالبان کی حکمرانی کی قیادت کی تھی تاہم بعد میں ایک فوج آپریشن کے بعد علاقے کو شدت پسندوں کے قبضے سے چھڑا لیا گیا۔

ملا فضل اللہ کو سوات میں ملا ریڈیو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جبکہ انہوں نے مبینہ طور پر ملالئے یوسفزئی پر حملہ کیا تھا۔

پاکستان میں فورسز کی بعض چیک پوسٹوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام بھی ملا فضل اللہ پر عائد ہوتا رہا ہے۔

ملا فضل اللہ کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر مولانا صوفی محمد کا داماد بھی ہیں۔

'حکومت سے مذاکرات نہیں ہونگے'

پاکستانی طالبان نے حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔

ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا 'اب پاکستانی حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے کیوں کہ ملا فضل اللہ پہلے ہی سے مذاکرات کے خلاف تھے۔'

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Nov 07, 2013 07:51pm
یۂ فیصلہ کرکے طالبان نے ترب کا پتہ کھیل دیا هے اور پاکستان میں ڈرون کا جواز هی ختم کردیا هے اب وزیرستان میں کوئی حملہ نہیں هوگا طالبان کا مرکزی قیادت اب افغانستان میں هوگا اس لئے تو وزیرستان کے لوگ خوشی میں هوائی فائرنگ کررہے تھے پاکستان میں مزید ڈرون کا اب کوئی جواز هی نه رہا اب افغانستان حکومت جانے اور امریکہ اور طالبان قیادت جانے وزیرستان اب طالبان کا مرکز نہیں رہا