پاکستانی طالبان کا نیا بے رحم کمانڈر

شائع November 8, 2013

مولانا فضل اللہ پاکستانی طالبان کےکمانڈر -- فائل فوٹو --.

ملّا فضل اللہ پاکستانی طالبان کے نئے "بے رحم" کمانڈر ہیں جواسلامی قوانین کو نافذ کرنے کے لیئے کچھ بھی کرنے کے لیئے تیار رہنے کی شہرت رکھتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کی شمال مغربی وادی سوات میں طالبان کے دو سالہ سفاکانہ حکمرانی کی قیادت کی جہاں مخالفین کو کوڑے مارے گئے اور سر عام لوگوں کے سر قلم کیئے گئے جبکہ سینکڑوں اسکولوں کو نذر آتش کیا گیا۔

فضل اللہ کی حکمرانی کے تحت سوات کے مینگورہ شہر میں سبز چوک خونی چوک کے نام سے جانا جاتا رہا جہاں لوگوں کو ذبح کیا جاتا، گولیوں سے چھنی لاشیں ملتیں اور تقریبا ہر روز پھانسی دی جاتی تھی۔

انتالیس سالہ فضل اللہ کا پیدائشی نام فضل حیات ہے سوات میں پیدا ہوئےاپنے سسر کی تحریک نفاز شریعت محمدی تنظیم سے قبل انہوں نے ایک اسلامی مدرسے سے تعلیم حاصل کی، لکڑیوں کی خرید و فروخت کی اور بطور چیئر لفٹ آپریٹر  بھی کام کیا۔

سن 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد فضل اللہ نے ہزاروں پاکستانیوں کے ہمراہ افغانستان میں 'جہاد' کا آغاز کیا۔

انھیں افغانستان سے واپسی کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا لیکن بعد میں ضمانت کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا۔  اپنے سسر کی گرفتاری کے بعد وہ سوات میں تحریک شریعت کے سربراہ مقرر ہو گئے۔

انہوں نے 2006 میں اپنے زاتی ایف ایم ریڈیو سے خطبات کا آغاز کیا، جسکے باعث وہ "ملا ریڈیو" کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان تقاریر میں پولیو ویکسینیشن اور طالبات کی تعلیم کی مخالفت کی جاتی تھی۔

اسلام آباد لال مسجد پر فوجی آپریشن کے بعد فضل اللہ نے اپنی جماعت کے ہمراہ حال ہی میں قائم ہونے والی تنظیم تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیار کر لی۔

دو ہزار نو میں گیارہ سالہ ملالئے یوسف زئی نے بی بی سی اردو سروس کی ویب سائٹ پر طالبان کے تحت زندگی کی ہولناکیاں ڈائری کی صورت میں تحریر کرنا شروع کیا تھا۔

گزشتہ سال اکتوبر میں سوات میں طالبان نے ان پر حملہ کیا جس میں وہ ناکام رہے۔ ملالئے نے بعد ازاں شدت پسندی کیخلاف تحریک چلانے کیلئے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔

دو ہزار نو میں فوج نے آپریشن کر کے فضل اللہ کی حکمرانی کا خاتمہ کر دیا جس کے بعد وہ اپنے حمایتوں کے ساتھ مشرقی افغانستان فرار ہو گئے جہاں سے انہوں نے مسلسل پاکستان پر حملے کیئے ہیں۔

حکومت نے فضل اللہ کے سر کی قیمت 500,000 ڈالر رکھی ہے وہ پاکستانی فوج پر سفاکانہ حملوں سمیت دو ہزار بارہ میں ایک حملے میں سترہ سیکورٹی اہلکاروں کے سر قلم کرنے میں مطلوب ہیں۔

پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے حکومت کی حمایت کی تھی

ملک کے شمال مغرب میں ایک بم حملے میں  فوج کے میجر جرنل سمیت دو سینیئر افسران ہلاک ہو گئے تھے۔

فضل اللہ نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنا سخت موقف بیان کیا

انہوں نے کہا کہ "ہم اسلامی شریعت نافذ کرنے کے لیئے ہر رکاوٹ کو دور کر دیں گے ہم اللہ کی زمین پر اللہ کا قانون چاہتے ہیں"۔

تبصرے (1) بند ہیں

abu islam Nov 09, 2013 08:17am
this man is an american agent. Both of his legs were fractured during military operation in swat. He escaped through US helicopters and reached afghanistan.He must be killed into pieces.

کارٹون

کارٹون : 18 جون 2025
کارٹون : 17 جون 2025