تکلوبان شہر میں طوفان سے ہونے والی تباہی کا ایک منظر۔ فوٹو اے پی

تکلوبان: فلپائن میں زمین سے ٹکرانے والے حالیہ تاریخ کے سب سے طاقتور طوفان سے ایک صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد دس ہزار تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

لیتے صوبے کے دارالحکومت تکلوبان میں ایک اعلی سرکار افسر نے اتوار کی صبح صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ہفتہ کی رات گورنر سے ملاقات کی تھی اور سرکاری اندازوں کے مطابق دس ہزار لوگ اس طوفان کی نظر ہو چکے ہیں۔

حکومت اور ریسکیو ایجنسی نے ان ہلاکتوں کی تصدیق تو نہیں کی لیکن یہ تعداد ہفتے کو کم از کم ایک ہزار ہلاکتوں کے ابتدائی اندازے سے کہیں زیادہ ہے۔

حیان نامی طوفان جمعہ کو فلپائن کے ساحلی علاقوں سے ٹکرایا تھا اور اس کے بعد سے اب تک ریسکیو ٹیموں کو دور دراز علاقوں میں پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جہاں سڑکیں بہنے کے ساتھ ساتھ بڑے تناور درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور لوگ اپنے قیمتی سامان کے بغیر کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔

سمندری طوفان حیان منیلا سے 600 کلو میٹر دور وسطی جزیرے سمر کی ساحلی پٹی سے جمعہ کو سورج نکلنے سے قبل ٹکرایا جہاں تیز ہواؤں کی رفتار 315 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔

تیزی سے بڑھتے طوفان نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کا خدشہ ہے اور ہفتے کی شام یہ طوفان ویتنام کی جانب مڑ گیا۔

فلپائن کی ریڈ کراس کے سیکریٹری جنرل گونڈولائن پانگ نے ہفتہ کو بتایا کہ اس طوفان سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ لیٹ کے ساحلی شہر تکلوبان کو پہنچا جہاں تقریباً ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ ہماری ریڈ کراس کی ٹیم کی جانب سے موصول رپورٹ کے مطابق تقریباً ایک ہزار لاشوں کو سطح سمندر پر تیرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ سمر میں تقریباً 200 افراد ہلاک ہوئے، تصدیق کا عمل جاری ہے، اس کے ساتھ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مزید لاشوں کی گنتی اور اس عمل کی تکمیل ہونے تک لاشوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ پلاسٹک میں لپٹی لاشیں گلیوں میں پڑی ہوئی ہیں، ٹیلی ویژن فوٹیج میں گاڑیوں کو ایک دوسرے پر الٹے ہوئے دکھایا گیا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے تکلوبان بھیجی گئی ڈیزاسٹر اسسمنٹ کوآرڈینیشن ٹیم کے سربراہ سباسٹین رہوڈز اسٹامپا نے 2004 میں بحرہ ہند میں آنے والے سونامی اور زلزلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے آخری مرتبہ اس طرح کی تباہی بحرہ ہند کے سونامی کے بعد دیکھی تھی۔

‘یہاں انتہائی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، گاڑیاں بالکل چھوٹے موٹے ذرات کی طرح اڑ کر جا رہی تھیں اور گلیاں لچرے سے اٹی پڑی ہیں’۔

پانچویں کیٹیگری کے اس طوفان کی شدت میں ہفتے کو کمی آئی ہے جو کیٹیگری 4 میں تبدیل ہو گیا ہے تاہم ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ جنوبی چین کے سمندر سے ویتنام کی طرف جاتے ہوئے یہ ایک بار پھر اسی طاقت کا حامل ہو جائے گا۔

ویتنام میں اس سے طوفان کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور حکام نے 15 صوبوں میں کشتیوں کو واپس بلانے کا حکم دے دیا ہے اور متوقع لینڈ سلائیڈ سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

حکومتی ویب سائٹ کے مطابق دو صوبوں دا نانگ اور کوانگ نانگ کے تین لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب فلپائن کی حکومت کی جانب سے 2 لاکھ 20 ہزار آبادی کے حامل شہر تکلوبان کے حکام سے رابطہ کرنا باقی ہے۔

واضح رہے کہ ہر سال اوسطاً بیس خطرناک نوعیت کے طوفان فلپائن سے ٹکراتے ہیں تاہم یہ ان سے کہیں زیادہ ہولناک ہے۔

فلپائن کو 2012 میں دنیا کے سب سے طاقتور طوفان کا سامنا کرنا پڑا تھا جہاں ٹائیفون بوفا کے منڈاناؤ کے جزیرے پر ٹکرانے سے کم از کم 2 ہزار افراد ہلاک اور سینکڑوں لاپتہ ہو گئے تھے۔

لیکن امریکا کے زیر زمین موسمیات کے ماہر اور ڈائریٹر جیف ماسٹر نے حیان کو دنیا کی تاریخ کا چوتھا طوقتور ترین طوفان قرار دیے کے ساتھ کہا کہ یہ زمین کو چھو کر گزرنے والا بھی طاقتور ترین طوفان ہے۔

امریکی بحریہ کے جوائنٹ ٹائیفون وارننگ سینٹر کے مطابق جمعہ کی صبح حیان کے باعث 379 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی تھیں۔

ماسٹر نے مزید بتایا کہ اس سے قبل 1969 میں امریکی ریاست مسی سپی میں دنیا کا سب سے طاقتور ترین طوفان زمین کو چھو کر گزرا تھا جس میں 190 میل فی گھنٹی کی رفتار سے ہوائیں چل رہی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں