شام میں لڑائی کا خواہشمند امریکا میں گرفتار

واشنگٹن: امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے جال میں پھنسنے والے قانونی طور پر امریکا میں رہائش پذیر پاکستانی پر القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند گروپ میں شمولیت کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انتیس سالہ باسط جاوید شیخ نے ایف بی آئی کے ایک خفیہ رکن کو جبہتہ النصرہ کا رکن سمجھتے ہوئے ان سے رابطہ کیا جہاں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس شخص کی شناخت شام کی القاعدہ سے منسلک رکن کے طور پر کی ہے۔
شمالی کیرلائنا میں واقع امریکی اٹارنی دفتر کے مطابق شیخ نے مجاہدین کی مدد کے لیے شام جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، پاکستانی نژاد امریکی شہری پر گزشتہ ہفتے اسی جگہ فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
بیان کے مطابق جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے کیا منصوبہ بندی کی ہے تو شیخ نے جواب دیا کہ سامان کی فراہمی، میڈیا پر رائے عامہ ہموار کرنا اور اگر ضرورت پڑے تو لڑائی بھی۔
ایف بی آئی ایجنٹ جیسن مسلو کی جانب سے فراہم کردہ پچیس صفحات پر مشتمل حلف نامہ کے مطابق شیخ نے آن لائن کال پر بتایا کہ وہ اس جدوجہد کی راہ میں شہید ہونے کے لیے تیار ہے۔
ایجنٹ نے بیان دیا کہ اپریل دو ہزار تیرہ کے شروع میں پاکستانی باسط جاوید نے کئی بار شام میں سب سے اہم مسلح اسلامی گروپ جبہتہ النصرہ کی حمایت میں فیس بک پر پوسٹنگ کی ہے۔
شیخ کو دو نومبر کو شمالی کرولینا کے رالیگ ڈرہم ایئر پورٹ پر جہاز میں سوار ہونے سے قبل گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ان کے پاس لبنان کے شہر بیروت کا ٹکٹ تھا اور ان کا لبنانی سرحد پار کر کے شام میں جانے کا منصوبہ تھا اور ان کو یقین تھا کہ اس سلسلے میں خفیہ ایف بی آئی ایجنٹ ان کی مدد کرے گا۔
اگر ان پر جرم ثابت ہوجاتا ہے تو اسے پندرہ سال قید کی سزا اور ڈھائی لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔