فوٹو—اے پی۔
فوٹو—اے پی۔

تکلوبان: فلپائن میں آنے والے تاریخ سے سب سے بدترین سمندری طوفان سے ہلاک ہونے والے اکثر افراد کی آج جمعرات کے روز اجتماعی تدفین کردی گئی، تاہم یہ کئی  روز سے جاری  امدادی کاموں میں  ایک چھوٹی پیش رفت ہے اور اب بھی دس ہزار متاثرہ افراد تک نہیں پہنچا جاسکا ہے۔

امدادی کارکنوں نے ہلاک ہونے والوں میں سے صرف تیس افراد کی تدفین رسومات کے بغیر تکلوبان شہر سے باہر ایک قبرستان میں کی۔

میئر الفارڈ رومالڈز کا کہنا ہے کہ " یہ آخری وقت ہو، جو  میں دیکھ رہا ہوں"۔

"میں جب اس کو دیکھتا ہوں تو یہ مجھے طوفان کے دن سے آج تک جو کچھ ہوا اس کی یاد دلاتا ہے"۔

فلپائن میں حکام کا کہنا ہے کہ لاشوں کی شناخت کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں اور ہلاک ہونے والوں کے ورثاء کو موقع  ملا کہ وہ جان سکیں کہ آیا حالیہ دنوں اور ہفتوں میں ان کے پیاروں کے ساتھ کیا ہوا، لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ان کوششوں میں ڈی این اے ٹیسٹ بھی شامل ہیں یا نہیں۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک دو ہزار تین سو ستاون افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوسکی ہے، لیکن جب دیگر متاثرہ علاقوں سے معلومات  موصول ہوں گی تو اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

بظاہر اس طوفان سے ساحلی علاقوں کے دو اہم جزیروں سمر اور لیتے میں زیادہ تر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، جہاں پر شہر تکلوبان بھی واقع ہے۔

دوسری جانب امریکا نے فلپائن میں تاریخ  کے سب سے بڑے طوفان "ہیان" کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک بحری جہاز بھی روانہ کردیا ہے۔

توقع ہے کہ یہ بحری جہاز جمعرات کی شام تک فلپائن پہنچ جائے گا۔

ناصرف امریکا بلکہ دیگر ملکوں نے بھی فلپائن کی  مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی فلاح اور ہنگامی امور کے ادارے کی منیلا میں اہلکار اورلا فاگان نے کہا کہ امدادی کارروائیاں قدرے سست روی کے ساتھ شروع ہوئی تھیں تاہم ان میں اب تیزی آ رہی ہے۔

یاد رہے گزشتہ ہفتے جمعے کے روز طوفان ہیان منیلا سے 600 کلو میٹر دور وسطی جزیرے سمر کی ساحلی پٹی سے ٹکرایا تھا، جہاں پر چلنے والی ہواؤں کی رفتار 315 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔

بہت سے ممالک نے فلپائن کی مدد کا وعدہ کیا ہے۔ آسٹریلیا نے تقریبا دس ملین ڈالر عطیہ کرنے کا وعدہ جبکہ اقوام متحدہ کے رہنما بان کی مون نے وعدہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی ایجنسیاں ضرورتمند لوگوں کی مدد کریں گی۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ نے آفت زدہ علاقوں میں امدادی سامان کی ضرورت کے حوالے سے زور دیا ہے تنظیم کے اندازے کے مطابق طوفان سے چالیس لاکھ بچے متاثر ہو سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں