' غلطی سے اپنے ہی ساتھی کا سرقلم کردیا'

شائع November 15, 2013

شام میں باغی جنگجو سرکاری افواج سے لڑتے ہوئے۔ فائل تصویر
شام میں باغی جنگجو سرکاری افواج سے لڑتے ہوئے۔ فائل تصویر

بیروت: شام میں القاعدہ سے وابستہ ایک جہادی گروہ نے یہ اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے غلطی سے اپنے ہی ساتھی کا سرقلم کردیا ہے اور اسے ایک عراقی شیعہ تصور کرتے ہوئے ہلاک کیا ہے۔

جمعے کے روز شامی جنگ پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم نے یہ بات کہی ہے۔

بدھ کے روز انٹرنیٹ پر ایک وڈیو پوسٹ کی گئی تھی جس میں اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ ( آئی ایس آئی ایل) نامی تنظیم کے دو ارکان شمالی شام کے شہر حلب میں ایک ڈاڑھی والے شخص کا سر اُٹھائے نظر آرہے ہیں۔

انہوںنے کہا تھا کہ یہ شخص شامی صدر بشارالاسد کی افواج کیساتھ لڑ رہا تھا اور ایک عراقی شیعہ ہے۔

' وڈیو پوسٹ کرنے کے چند منٹوں بعد اس ( مرنے والے) شخص کی شناخت محمد موروش کے نام سے ہوئی جو شام کی ایک باغی تنظیم احرار الشام کا جنگجو تھا،' شام میں انسانی حقوق پر نظرکھنے والی تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے یہ بات کہی ۔

احرارالشام نامی تنظیم اصل میں آئی ایس آئی ایل کی ساتھی تنظیم ہے۔

' آئی ایس آئی ایل نے بعد میں اعتراف کیا کہ یہ ایک باغی تھا جو غلطی سے مارا گیا اور اس سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یہ تیونس کا باشندہ تھا جس نے اس کا سر کاٹا تھا اور اب اسے اسلامی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ دوسرا شخص بھی غیرملکی جنگجو ہے جس کا تعلق خلیجی ملک سے لیکن اسے گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔'

محمد موروش حلب کے مشرق میں سرکاری افواج سے لڑتے ہوئے زخمی ہوگیا تھا۔

موروس کو ہسپتال لے جایا گیا۔ وہ نیم بے ہوشی کے عالم  میں علی اور حسین کے نام بار بار پکار رہا تھا ۔

' یہ وہ الفاظ تھے جو انہوں نے لڑائی میں زخمی اکثر شیعہ جنگجوؤں کے منہ سے سنے تھے، تنظیم نے اپنے بیان میں کہا۔

' دونوں آئی ایس آئی ایل کے دونوں جنگجو سمجھے کہ وہ بھی شیعہ ہے۔ اسے الگ کیا اور پھر اس کا سرکاٹ دیا،' جبکہ سر کاٹنے کا عمل ' جنگی جرائم' میں شمار ہوتا ہے ۔

آئی ایس آئی ایل کے ایک سربراہ عمر القحطانی نے ٹویٹر پر کہا کہ موروش یہ سمجھا کہ وہ دشمنوں کے نرغے میں آگیا ہے اور اس نے جھوٹ بولتے ہوئے خود کو شیعہ بھی قرار دیا۔

' اس نے ہسپتال میں بھی ' حسین' کا نام پکارا اور خود سے سمجھ لیا کہ وہ شامی افواج کی قید میں آچکا ہے یعنی شیعہ جنگجوؤں کے نرغے میں ہے،' قحطانی نے کہا۔

' سوال جواب کے دوران اس نے خود کو شیعہ کہا تو بھائیوں نے اسے مار دیا،' انہوں نے کہا کہ وہ مردہ کی مغرفت کی دعا کرتے ہیں۔

' جنگوں میں ہمیشہ غلطی ہوہی جاتی ہے،' شیخ قحطانی نے مزید کہا۔

واضح رہے کہ شام میں جاری لڑائی شدید فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرچکی ہے۔ شام کے صدر بشارالاسد کی فوج کے اراکین شیعہ ہیں جبکہ مقامی باغی اور دیگر ممالک سے آنے والے جنگجو سخت گیر سنی ہیں جن کے القاعدہ سے تعلقات بھی ہیں۔

اس سے قبل شامی صدر کی حمایت کرنے والی حزب اللہ تنظیم کے لیڈر حسن نصراللہ نے کہا کہ ہمارے جنگجوؤں نے شامی صدر اور اس کی افواج کی مدد کی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جب تک ضرورت ہوگی تب تک حزب اللہ شام میں موجود رہے گی۔

تبصرے (2) بند ہیں

mohabbat Nov 15, 2013 04:29pm
شامی
kaka Nov 16, 2013 03:34pm
Wow

کارٹون

کارٹون : 28 جون 2025
کارٹون : 27 جون 2025