شمشیر الحیدری نے ادب کی مختلف اصناف میں بارہ سے زیادہ کتابیں تحریر کیں۔ - فائل فوٹو

کراچی: سندھی زبان و ادب کے ممتاز شاعر، ادیب، محقق، ڈراما نگار اور صحافی شمشیرالحیدری طویل علالت کے بعد دنیا چھوڑ گئے۔

نواسی سالہ شمشیر الحیدری  نے جمعہ کی صبح کراچی میں دنیائے فانی کو الوداع کہا۔

ان کی وفات سے سندھی ادب و صحافت کے ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا۔ انہیں کراچی کے ضلع ملیر میں واقع سندھ کے تاریخی قبرستان چوکھنڈی میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔

شمشیرالحیدری زیریں سندھ کے ضلع بدین کے گاؤں کڈھن میں پندرہ ستمبر انیس سو بتیس میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے ادب کی مختلف اصناف میں بارہ سے زیادہ کتابیں تحریر کیں، جن میں شاعری، ناول اور سفرنامے شامل ہیں۔

شمشیر الحیدری اپنے وقت کے مقبول سندھی روزنامہ ہلال پاکستان کے علاوہ جرائد نئی زندگی اور مہران کے مدیر بھی رہے۔

جدید عہد کی کلاسیکی رنگ لیے سندھی شاعری کا معمار جہاں مرحوم شیخ ایاز کو قرار دیا جاتا ہے، وہیں شمشیر الحیری کا شمار بھی اسی صف میں کیا جاتاہے۔

ان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پاکستان ٹیلی وژن کی سندھی نشریات کے پہلے میزبان تھے۔

مرحوم نے پی ٹی وی کے لیے سندھی زبان میں کئی ڈراما سیریل لکھیں۔ ان کے مقبول ٹی وی ڈراموں میں  کاک محل بھی شامل ہے۔

یہ ڈراما شام چھ بجے کے بعد نشر کی جانے والی سندھی نشریات میں ہفتہ وار نشر ہوتا تھا۔ کاک محل ان کا ناول تھا، جس پر بعد میں ڈراما بنایا گیا۔

مرحوم حیدری سندھ گریجویٹ ایسوسی ایشن کے بانی تھے۔ اس پلیٹ فارم سے انہوں نے جنرل ایوب خان سے لے کر جنرل پرویز مشرف تک، ہر فوجی آمر کے خلاف جدو جہد کی۔

انہیں جنرل ایوب کے دورِ حکومت میں ون یونٹ کے خلاف ایک پمفلٹ شائع کرنے پر گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

مرحوم حیدری کے گیت اور غزلوں کو عابدہ پروین اور استاد محمد یوسف جیسے بڑے گلوکاروں نے گایا ہے۔

وہ گزشتہ کافی عرصے سے علیل تھے۔ علالت کے دوران ان کی بینائی بھی چلی گئی تھی۔

ان کے انتقال پر سندھی ادبی سنگت کے چیئرمین مشتاق پھل نے سنگت کے تحت سندھ میں سات روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ مرحوم سات سال تک اس تنظیم کے سیکریٹری رہے تھے۔

ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے مشتاق پھل کا کہنا تھا کہ شمشیر الحیدری کی وفات سے سندھ عظیم انقلابی شاعر سے محروم ہوگیا۔

ان کی وفات پر سندھ کی وزیرِ ثقافت سسی پلیجو سمیت ممتاز براڈ کاسٹر نصیر مرزا، ڈاکٹر ایاز گل، ڈاکٹر آکاش انصاری، جامی چانڈیو، فقیر ہالیپوتہ، ڈاکٹر ادل سومرو اور سندھ کی دیگر ممتاز علمی و ادبی شخصیات نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ ان کی موت سے پاکستان اور سندھ ایک بڑے ادیب سے محروم ہوگیا۔

پاکستان کے ادب و فن کے لیے جولائی اور اگست نہایت بھاری مہینے ثابت ہوئے ہیں۔

اس دوران نامور غزل گائیک مہدی حسن، معروف دانشور،ناول نگار عبید اللّہ بیگ، پشتو کی غزل گائیک زرین باچہ اور اردو کے شاعر شہزاد احمد اس دنیا سے رخصت ہوئے اور اب شمشیرالحیدری بھی دنیا کو خیرباد کہہ گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں