لیبیا میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہو گئی

طرابلس: لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں ملیشیا مخالف احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریبا چالیس ہو گئی ہے۔ جبکہ حکومت نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
وزیر انصاف صالح المرغنی نے کہا ہے کہ دارالحکومت میں جمعے کی رات سے مسلسل مسلح جھڑپوں میں تقریبا چار سو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
وزیر اعظم علی زیدان نے جھڑپوں کو روکنے کی اپیل کی ہے انہوں نے خبر دار کیا کہ مسلح گروپوں کی آمد دارالحکومت میں صورتحال کو مذید پیچیدہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ آنے والے گھنٹے اور دن لیبیا کی تاریخ اور انقلاب کی کامیابی کے لئے فیصلہ کن ہوں گے۔
امریکی سفارتکار دیبورا جونز نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ دو سال پہلے نیٹو افواج کی حمایت سے معمر قذافی کا تختہ الٹنے کی بغاوت کے بعد سے مصر کو سیاسی بحران کا سامنا ہے۔
جمعہ کے روز مظاہرین نے مصراتہ ملیشیا سے جو سابق باغی جنگجو تھے دارالحکومت چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ملیشیا نے دو ہزار گیارہ میں قذافی کی معزولی کے بعد شمالی افریقہ میں ایک غیر قانونی طاقت کے طور پر اپنی گرفت مظبوط کر لی ہے۔
تشدد کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب مسلح افراد نے سینکڑوں مظاہرین جو ہاتھوں میں سفید پرچم تھامے ہوئے تھے پر گولیوں برسائیں۔
جمعہ کی رات دھماکوں اور فائرنگ سے کئی علاقے لرز گئے تھے تشدد ولاز پر ملیشیا کے حملے کے جواب میں پھوٹ پڑے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس پر امن مظاہرے پر حملے میں کتنے لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔