افغانستان: چھ کنٹریکٹرز کے سرقلم ، سینیئر افسر پر خود کش حملہ
کابل: شمالی افغانستان میں ایک خودکش حملے میں ایک سینیئر آفیشل محفوظ رہے ہیں اور دوسری جانب حکومتی اداروں میں کام کرنے والے چھ ٹھیکیداروں کی سرکٹی لاشیں ملی ہیں۔
دوسری جانب نیٹو کے مطابق ایک بین الاقوامی کارکن روڈ پر نصب بم دھماکے میں ہلاک ہوگیا ہے۔
اس سے ایک دن قبل کابل میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بارہ ہوگئی ہے جس میں نو عام شہری شامل تھے۔
اگلے سال نیٹو اور امریکی افواج کی بڑی تعداد افغانستان سے چلی جائے گی اور یہی سال عام انتخابات کا سال بھی ہے۔
تازہ واقعے میں خود کش حملہ آور سینے پر بم باندھے سڑک کے کنارے ایک گڑھے میں چھپا تھا۔ جیسے ہی صوبہ بلخ کے نائب گورنر کا قافلہ اس کے قریب پہنچا وہ گڑھے سے باہر نکلا اور خود کو دھماکے سے اُڑا دیا۔
صوبائی پولیس چیف عبدالرحمان رحیمی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ نائب گورنر محمد ظاہر وحدت اپنی محفوظ گاڑی میں بحفاظت رہے جبکہ ان کے دو گارڈز زخمی ہوئے ہیں۔
ہفتے کو ہونے والے بم دھماکے کی ذمے داری طالبان نے قبول کی تھی جس میں افغان لویا جرگہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس جرگے میں ہزاروں افغان قبائیلی رہنما اور دیگر رہنما کی آمد متوقع تھی۔
دھماکے میں نو عام شہری اور افغانستان نیشنل سیکیورٹی فورس کے تین اراکین ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری جانب شمالی افغانستان میں افغان پولیس کے مطابق چھ افراد کی لاشیں ملی ہیں کو حکومتی کنٹریکٹر تھے۔
قندھار پولیس کے ترجمان احمد درانی نے کہا کہ لاشیں پہلے دیہاتیوں نے دیکھی تھیں اور بعد میں پولیس کو اطلاع دی تھی ۔ مرنے والے افراد افغان پولیس کیلئے قندھار میں کمپاؤنڈز اور چیک پوسٹ تعمیر کررہے تھے۔ اب تک کسی نے ان کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے تاہم افغان طالبان کی جانب سے حکومتی عہدیداروں اور حکومت بالخصوص فورسز کیلئے کام کرنے والے عام افراد کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔