تحریکِ انصاف کے کارکنوں کی نیٹو کنٹینرز کی تلاشی
پشاور: اتوار کے روز پاکستان تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی ) کے درجنوں کارکنوں نے پاکستان کے راستے افغانستان کو فراہم کی جانے والی نیٹو سپلائی کے کنٹینرز کو روک کر زبردستی ان کی تلاشی لی ہے۔
یہ کارکنان پاکستان میں امریکی سی آئی اے کی جانب سے ہلاکت خیز ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج اور دھرنے میں شریک ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تقریباً ایک سو کارکنوں نے پشاور سے افغانستان جانے والی سڑک پر خود ساختہ ناکے لگائے اور ٹرکوں کو روکا۔
انہوں نے کنٹینرز کو روک کر ڈرائیوروں کو اتارا اور ان کے کاغذات چیک کئے ۔ واضح رہے کہ ہفتے کے روز پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے نیٹو سپلائی روکنے کیلئے دھرنے کا اعلان کیا تھا اور اس سلسلے میں ایک جلسہ بھی ہوا تھا جس میں جماعتِ اسلامی کے رہنما اورعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی خطاب کیا تھا۔
جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے رپورٹر نے بتایا کہ کنٹینروں کو چیک کرنے والے کارکنان پی ٹی آئی کے جھنڈے تھامے ہوئے تھے۔
صوبہ خیبرپختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے لیکن ملک بھر کی طرح اس صوبے کی اہم شاہراہیں نیشنل ہائے وے اتھارٹی کے تحت وفاق کے کنٹرول میں ہیں اور وفاق کی جانب سے نیٹو سپلائی کو روکنے کیلئے ان شاہراہوں کو بند کرنے کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایک سینیئر پولس افسر، محمد فیصل نے کہا کہ تحریکِ انصاف کا یہ عمل غیرقانونی ہے لیکن وہ اس سلسلے میں بے بس ہے۔
' احتجاج کرنے والے جس طرح کاغذات اور ٹرکوں میں موجود اشیا کو چیک کررہے ہیں اس کی ان کے پاس کوئی اجازت یا جواز نہیں،' اس نے اے ایف پی کو بتایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتے کیونکہ ہمیں اس غیرقانونی عمل کو روکنے کیلئے حکومتی احکامات نہیں دیئے گئے۔
پی ٹی آئی کے ایک کارکن اصغر خلیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ان کے لیڈر کا حکم ہے اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک واشنگٹن ڈرون حملوں کو ختم کرنے کا وعدہ نہیں کرتا۔
عمران خان ایک عرصے سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت کرتے آئے ہیں جس میں القاعدہ اور طالبان کے کئی اہم دہشتگردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
تاہم پاکستان میں ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کی جاتی ہے کیونکہ اس میں کئی بے گناہ ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔
یکم نومبر کو امریکی ڈرون حملوں میں تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے مرکزی رہنما، حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ملک میں عموماً اور پی ٹی آئی کی جانب سے خصوصاً ڈرون حملوں کیخلاف شدید احتجاجات اور بیان دیئے گئے ہیں۔
عمران خان کا مؤقف ہے کہ ڈرون حملے امریکہ کی جانب سے پاکستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کو ختم کرنے کی ایک منظم کوشش ہیں۔
پاکستان کے راستے افغانستان سینیٹری سامان لے جانے والے ایک ٹرک ڈرائیور فیض محمد خان نے کہا کہ وہ غیرقانونی کام کررہے ہیں وہ مکمل طور پر سیل ٹرک کو کھول کر سامان کی تلاشی لے رہے اور اگر ان کو اسے روکنا ہی ہے تو وہ کراچی کے نیٹو سپلائی روکیں یا پھر سرحد پر جاکر اسے بند کریں۔
اگلے سال نیٹو افواج کی بڑی تعداد افغانستان سے چلی جائے گی لیکن پاکستان اس وقت تک بھی سمندر کے بغیر اور خشکی میں گھرے افغانستان کیلئے ایک اہم تجارتی راستہ رہے گا اور اس کے بعد بھی ۔
تبصرے (3) بند ہیں