دسمبر میں کچھ ایرانی پابندیوں کا خاتمہ متوقع

شائع November 25, 2013

طے پایا جانے والا معاہدہ ابھی چھ ماہ تک برقرار رہے گا جبکہ اس دوران ایک اور دیرپا حل ڈھونڈا جائے گا , اے پی فوٹو۔۔۔

پیرس: فرانس کے وزیرِ خارجہ نے پیرکے روز کہا ہے تہران سے ایٹمی معاملے پر معاہدہ ہونے کے بعد یورپی یونین ایران پر عائد بعض پابندیوں میں دسمبر میں نرمی کرسکتی ہے۔

وزیرِ خارجہ لارینٹ فبیوس نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل جس نے اتوار کو ہونے والے معاہدے کو ' تاریخی غلطی' قرار دیا تھا کا ایران کیخلاف حملے کا امکان بھی کم کم ہے۔

جنیوا، سوئزرلینڈ میں چار روز کے تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد عالمی طاقتوں اور ایران میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد ایران یورینیم افزودگی ( انرچمنٹ) پروگرام کو محدود کرے گا اور اس کے بدلے امریکہ اور یورپ ایران پر پابندیوں میں نرمی کریں گے۔

مغرب اور امریکہ کو خدشہ ہےکہ ایران یورینیم انرچمنٹ کو بڑھا کر اسے آخر کار ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی جانب لے جانا چاہتا ہے۔

یورپ ون ریڈیو سے بات کرتے ہوئے فیبیوس نے کہا کہ ' چند ہفتوں کے دوران' یورپی یونین کے اٹھائیس  وزرائے خارجہ جمع ہوں گے اور ( ایران پر عائد) بعض پابندیوں کی نرمی پر بات کریں گے کیونکہ اس کیلئے اٹھائیس رکنی یورپی تنظیم کے تمام اراکین کی اکثریت کا اتفاق ضروری ہے۔

' پابندیوں میں نرمی محدود، ہدف کے لحاظ سے واپس لی جانے والی ہوں گی،' اور یہ کام دسمبر میں ہوگا ۔

طے پایا جانے والا معاہدہ ابھی چھ ماہ تک برقرار رہے گا جبکہ اس دوران ایک اور دیرپا حل ڈھونڈا جائے گا جبکہ اس دوران اقوامِ متحدہ کے انسپیکٹرز ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرسکیں گے۔

ایران نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اگلے چھ ماہ تک یورینیم کو پانچ فیصد سے زیادہ اینرچ نہیں کرے گا اور جو یورینیم بیس فیصد تک افزودہ ہوچکی ہے اسے ضائع کردے گا اور یہی ایٹمی ہتھیاروں کی جانب پہلا قدم ہے جو یورپ کے نزدیک ایک شدید پریشانی کا معاملہ ہے۔

اس کے بدلے امریکہ اور یورپ ایران کے تیل اور سونے کی برآمدات پر سے پابندیاں نرم کریں گے۔ اسی طرح امریکی آٹو صنعت کی پابندیاں بھی اُٹھائی جائیں گی۔

ساتھ ہی اگلے چھ ماہ تک مزید کوئی اقتصادی پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔ لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق ان پابندیوں سے ایران کم ہی متاثر ہوا ہے۔

وزیرِ خارجہ کے مطابق معاہدے کی رو سے ایران ایٹمی ہھتیاروں کی جانب رجوع نہیں کرے گا۔

ساتھ میں کہا گیا کہ ایٹمی ہتھیاروں کو چھوڑ کر ایران سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی جانب بڑھ سکتا ہے۔

معاہدے کی توثیق کرنے والوں میں امریکہ ، فرانس، برطانیہ، جرمنی، روس اور چین شامل ہیں اور معاہدہ ہونے سے ایران پر فوجی حملے کا خطرہ بھی ٹل گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 جون 2025
کارٹون : 22 جون 2025