[caption id="attachment_1394" align="aligncenter" width="670" caption="اسلام آباد: ایک سیکورٹی اہلکارعدالت عظمی کی عمارت کے باہر پہرہ دے رہا ہے۔—اے ایف پی فوٹو"]220412-supreme-court-670[/caption]

اسلام آباد:عدالت عظمی نے وفاقی حکومت سے ایک بار پھر مہران بینک اور حبیب بینک کمیشن کی رپورٹیں طلب کرتے ہوئے مہران گیٹ اسکینڈل کے اھم کردار یونس حبیب کے خلاف اب تک ہونیوالے مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا ھے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودہری کی سربراہی میں قائم فل بنچ نے سابق ایئر مارشل اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری قانون کو اپنے دفتر میں طلب کریں اور مہران بینک اور حبیب بینک کمیشن کی سترہ سال پرانی رپورٹ کی معلو مات حاصل کریں۔

بنچ نے یونس حبیب کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے مقدمات اور بینک عدالتوں کا ریکارڈ بھی طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس نے  اپنے حکم میں اینٹلی جنس بیورو کے سربراہ سے ادارے کے خفیہ فنڈز کے مبینہ غلط استعمال سے متعلق رپورٹ بھی دوبارہ طلب کی ہے۔

اینٹلی جنس بیورو پر الزام ہے کہ اس نے 2008-2009 میں پنجاب حکومت گرانے کے لیے ستائیس کروڑ روپے خرچ کیے۔

عدالت نے کیس کی سماعت پچیس اپریل تک ملتوی کردی ہے۔

سپریم کورٹ اصغرخان کی ایک درخواست کی سماعت کررہی ہے جس میں آئی ایس آئی پرالزام لگایا گیا کہ اس نے نوے کی دہائی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف سیاسی اتحاد کوانتخابات کیلئے فنڈز مہیا کیے۔

ادارے کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا جس میں انہوں نے بطور آئی ایس آئی کے سربراہ سیاساتدانوں میں  پیسے تقسیم کرنے کا اقرار کیا ہے۔

پیسے لینے والوں میں مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف سمیت دوسرے اہم سیاستدانوں کے نام شامل ہیں۔—ڈان نیوز

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں