السٹریشن -- صابر نظر

زندگی میں پہلی دفعہ مجھے پاکستان پیارا لگ رہا ہے۔ میں پاکستان کا ایسی تصویر دیکھ رہا ہوں جو کہ میں ہمیشہ سے چاہتا تھا۔

ملالئے کی تصویر ہر چوک، اخبار، فیس بک اور ٹی وی چینل پرنظر آ رہی ہے۔ یہ ہے وہ پاکستان جو مجھے امید اور تبدیلی کی نوید دیتا ہے۔ ہمیں پاکستان کی تاریخ کے اس سنہری لمحے کا استقبال کرنا چاہیے جو شاید زیادہ عرصے تک قائم نہ رہ سکے۔

ملالئے پر حملے سے دو ہفتے پہلے میں نے اس کی تقریر ایک کانفرنس میں سنی۔ مجھے اپنی تقریر اور کارٹون دکھانے تھے اور اس کی تیاری میں میرے اپنے پسینے چھوٹ رہے تھے۔

میں ملالئے کی شفاف انداز میں تقریر پر رشک کر رہا تھا کیونکہ میں خود تقریر سے گھبراتا ہوں۔ لیکن اس کا ایک جملہ میرے دماغ میں اٹک گیا۔ اس نے کہا کہ ایک مخالف اواز خوف کی سایوں کو ختم کر دیتی ہے۔ مجھے یہ بات گہری لگی لیکن اب اس کی حقیقت سمجھ آ رہی ہے۔ ہمیں اس لڑکی کی ہمت اور'ناں' کہنے کی جرات کو سراھنا چاہیے۔

ایک لڑکی کی ہمت نے طاقتور طالبان کے عزایم کو ننگا کر دیا اور وہ اپنے بذدلانہ حملے کی صفای دینےاورشریعت کے پردے کے پیچھے چھپنے  پر مجبور ھوگئے.

وہ مذہبی اور سیاسی جماعتیں جو طالبان کے خلاف آواز اٹھانے سے ڈرتی ہیں وہ بھی طالبان کے مذمت پر مجبور ہوگیں۔

ملالئے نے داؤد علیہ السلام کی طرح اسلحہ سے لیس، جنگلیوں کے سردار جالوت کو شکست دے دی۔

جس دن ملالئے پر حملہ ہوا میں اپنی کار میں بیٹھا اپنی بیوی کی شاپنگ ختم ہونے کا انتظار کر رہا تھا۔ میری بیٹی جو ملالہ سے ایک سال بڑی ہے وہ کار میں پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی۔ میں اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکتا تھا کیونکہ کار پارکنگ میں کچھ اندھیرا تھا۔ اس نے مجھ سے سوال پوچھا لیکن اس کی آواز سے مجھے لگا جیسے وہ اب رو پڑے گی۔ میں بیک ویو مرر میں اس کو دیکھنے کی ہمت نہ کر سکا۔ پتہ نہیں کیوں میں اس سے انکھیں ملانے سے کترا رہا تھا۔

بیٹی: اپنی راۓ کا اظہار کرنا بہت مشکل ہے۔

میں: نہیں، اس میں کیا مشکل ہے، کون تمہیں روک رہا ہے۔

بیٹی: میں اپنی بات نہیں کر رہی، میں ملالئے کی بات کر رہی ہوں۔

میں: لیکن اس نے تو اپنی راۓ کا اظہار کیا ہے۔ اور اس کے اظہار میں کتنی طاقت ہے۔ کیا اس نے تم پر اور لاکھوں پاکستانیوں پر اثر نہیں چھوڑا۔ اس نے ایک ڈائری بالکل این فرینک کی طرح جو تمھیں بہت پسند ہے۔

بیٹی: لیکن دونوں کا انجام ایک جیسا ہوا ہے۔ وہ جرمنوں کے ہاتھوں نازی کیمپ میں مر گءی اور ملالئے ہسپتال میں پڑی ہے۔

میں: تم کیا کہنا چاہتی ہو؟

بیٹی: کیا یہ بہتر نہیں کہ انسان ایسا ملک ہی چھوڑ دے جہاں نہ آپ بات کر سکیں،اور جہاں نہ اپ اپنی مرضی کا پیشہ اختیار کر سکیں؟۔

السٹریشن -- صابر نظر

میں: ملالئے کے پاس ہو سکتا ہے باہر جانے کا راستہ نہ ہو۔ حالات سے گھبرا کر بھاگنا بھی تو کوئی حل نہیں ہے۔

بیٹی: لیکن وہ سوات چھوڑ سکتی تھی، کسی اور شہر جا سکتی تھی۔

میں: کسی اور شہر جانا بھی بہت مشکل کام ہے۔ اور اگر اسکا پورا خاندان نقل مکانی کر جاتا تو وہ تعلیم بھی جاری نہ رکھ سکتی ۔

بیٹی: لیکن صرف وہ ہی کیوں اپنے حقوق کے کھڑی ہوگئی تھی۔

میں: اس لیے کہ جن لوگوں پر بیتی ہو وہ ہی اپنے حالات کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ جو لوگ محفوظ ماحول میں رہتے ہوں وہ انکے حالات کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔ حقیقت سے ٹاکرا سب سے بڑا استاد ہے۔ اس کو تعلیم کی اہمیت کا اندازہ اس وقت ہوا جب اسے تعلیم چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔

السٹریشن -- صابر نظر

بیٹی: میں اپنے اسکول میں اپنے سہیلیوں سے بات کر رہی تھی اور ایک لڑکی نے کہا کہ ملالئے پر طالبان نے حملہ نہیں کیا بلکہ وہاں کے قبایلی لوگوں نے کیا ہے کیونکہ وہ تعلیم کے خلاف ہیں۔

میں: یہ بات درست نہیں ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ ایک گروپ نے سینکڑوں سکول فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں تباہ کیے ہیں۔ اور طالبان نے اس سے پہلے بھی افغانستان انیس سو پچانوے میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی تھی۔

السٹریشن -- صابر نظر

بیٹی: جب میں اس لڑکی کو ملالئے کے بارے میں بتانے لگی تو میری دوست نے میز کے نیچے سے میری ٹانگ ہلای کہ بات اگے نہ بڑھاوں۔

میں: کیوں؟ اسے کس بات کا ڈر تھا۔

بیٹی: وہ کہتی تھی کہ مفت بحث میں نہ الجھو۔ ان کو ملالئے کا بھی اس واقعہ کے بعد علم ہوا ہے۔

میں: تو؟

بیٹی: کیا میں اپنے اسکول کے میگزین میں اس بارے لکھ سکتی ہوں؟

میں: [اپنے آپ سے] کیا یہ لکھنے سے ڈر رہی ہے؟

[بیٹی سے] ہاں کیوں نہیں، اس سے تمھیں ملالئے کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور دوسری لڑکیوں کو بھی اس کے بارے میں پتہ چلے گا۔

بیٹی: ہمارے اسکول نے دوبارہ احتیاطی تدابیر شروع کر دیں ہیں۔ مجھے دو سایرنوں میں فرق کرنا مشکل لگتا ہے۔ کونسہ سایرن اپنے آپ کو کلاسوں میں بند کرنے کا ہے اور کونسا باہر میدان میں اکٹھے ہونے کا ہے۔

میں: پہلا سایرن اس لیے ہے کہ اگر دھشت گرد اسکول میں داخل ہو جاتے ہیں تو تم لوگ اپنے اپ کو کلاسوں میں بند کر لو۔ اور دوسرے کا مقصد یہ لگتا ہے کہ اگر اسکول میں بم نصب کیا گیا ہو تو تم لوگ باہر آجاو۔ آج کل ویسے بھی بہت زیادہ بم کی جھوٹی اطلاع دے کر افرتفری پھیلانے کی کوشش ہو تی ہے۔

بیٹی: اس معاشرے میں اپنا اظہار بہت مشکل ہے۔ میں نے تو یہ سیکھا ہے کو انسان کو دبنا نہیں چاہیے اور اپنی بات کا اظہار کرنا چاہیے جیسےکہ آج میں نے اسکول میں کیا تھا۔

میں: ہاں، تمھیں یہ ضرور کرنا چاہیے۔

بیٹی: لیکن ایک لڑکی تعلیم کے لیے جدوجہد کیوں کرے؟سوات میں تعلیم کے لیے کوئی اور اس کی جگہ کیوں نہیں بولا؟

السٹریشن -- صابر نظر

میں: [اپنے آپ سے] یہ عمر تو لڑکیوں کی اچھے کپڑوں کے بارے میں خواب دیکھنے، پکنک پر جانےاور دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے ہوتے ہیں جیسا کا ملالئے نے اپنی ڈائری میں لکھا ہے۔ وہ کیوں اپنی تعلیم کے لیے اپنی جان داؤ پر لگاۓ جو کہ بچوں کا حق ہے۔ کیا یہ ہم لوگوں کا فرض نہیں کے ہم انہیں تعلیم پہنچایں۔

کیا ہم اب اس سطح پر آگیے ہیں کہ اب رمشا اور ملالئے جیسی  چھوٹی بچیاں قربانیاں دیں اور لڑائی لڑیں تب ہم اپنی غفلت کی نیند سے جاگیں گے۔

میں خاموش رہا۔


صابر نذر ایک کارٹونسٹ ہیں

ضرور پڑھیں

تبصرے (19) بند ہیں

نادیہ خانم Oct 17, 2012 02:46pm
صابر جی، رلا دیا آپ نے.
ameer Oct 17, 2012 03:02pm
malala aur rimsha ko milana na insafi hai... malala ki martaba to sb ko insaani haqooq yad agay drone ma marny walo ka kia??? malala k waqia ko cash mat karo q k malala aur drone k mutasareen k aik jaisy haquq hai... pak ma na hi taliban aasakty hai aur na hi maghrib nawaz seculars...
اقبال افغانی Oct 17, 2012 03:12pm
ہمارے بچوں کو اسی لیے لڑنا پڑ رہا ہے کہ قوم کے ہیرو اتنے پاگل ہیں. ان میں اتنی ہمت نہیں کہ کھل کر بات کریں. زرداری کہتے ہیں وہ میری بیٹی ہے اور بس، عمران، مولانا فضل الرحمان اور منور حسن کا کہنا ہے کہ یہ سب ڈرونز کی وجہ سی ہوا ہے. کیا ملالیے کو کسی ڈرون نے ن
سلیم احسن Oct 17, 2012 03:15pm
یہ سب ایک سازش ہے. ملالہ کو استعمال کرکے امریکہ، انڈیا اعر اسراییل ہم پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں. جاگو مسلمانو، جاگو آنکھیں‌کھولو.
عمران خان Oct 17, 2012 03:19pm
صابر صاحبَ کتنے پیسے دیتے ہیں آپ کو ےہودی. چند ٹکروں کے عوض یوں بِک جانا. یا اللہ انہیں کو راہٰ ہدایت نصیب فرما.
Salman Haider Oct 18, 2012 07:08am
واہ صابر صاحب!
Sarmad Oct 18, 2012 04:59pm
Janab dunya sirf media or tv ka naam nhi. Analysis logic pe hona chahiye. Feelings se ap truth chupa ni skty!.
azhar jaan Oct 18, 2012 06:35pm
ملالہ تبدیلی یا نشان نہیں بھائی. یہ امریکی ایجنٹ ہے ملک کو لڑانے کی سازش ہے جس لڑکی کو داڑھی بری لگتی ہو اور سیدہ فاطمہ کے بجائے ہیلری یا اوباما اس کا آئیڈیل ہو اس کی مسلمانوں کے نزدیک کوئی قدر و قیمت نہیں۔ رہ گئی ایک کارٹونسٹ کے کالم کی بات اگر وہ اچھی طرح تعلیم حاصل کرسکتا تو کیا ہی بات تھی۔ کم از کم صابر صاحب کارٹونسٹ نا ہوتے۔
Ali Oct 19, 2012 04:23am
Wehem ka ilaaj to hakeem luqman kay pass bhi nahi tha.....is qoom kay nazdeek har cheez ek saazish hai....jab taliban ghar kay bahir kharay ho kar hamaaray mulk ka 1999 waalay Afghanistan jaisa haal kar dain gay...tab shayad humaari samajh main aa jaaye.....magar ous waqt bohat dair ho chuki ho gi...
Ali Oct 19, 2012 04:29am
tabhi to yeh cartoonist chahata hai kay hum "conspiracy theories" ko maannnay kay bajaaye kuch taleem haasil kar lain aur maashray main musbat tabdeeli laa sakain..
Abbas Jalbani Oct 19, 2012 04:25pm
simlpe n therefore inspiring writeup made more impressive by illustrations
نذر حافی Oct 19, 2012 05:45pm
بچہ بالاخر بچہ ہوتاہے،ایک ٹافی دے کر آپ بچے سے ایک ہزار کا نوٹ ہتھیا سکتے ہیں،بچہ ٹافی کو مزے لے لے کر چوستاہے اور ہزار کے نوٹ کو بھول جاتاہے۔کچھ ایسا ہی استعماری طاقتوں نے بھی امت مسلمہ کے ساتھ کیاہے۔وہ ہمیں ایوارڈز،اعزازات،نوکریوں،وزارتوں صدارتوں اور قرضوں کی ٹافیاں دے کر ہمارے قدرتی وسائل پر قبضہ کر چکے ہیں۔ اگر آپ کو یقین نہ آئے تو اپنی آنکھیں کھول کر یہ منظر دیکھیں۔یہ کوئی پرانی بات نہیں،آج کل کی بات ہے،ذرا دیکھئے تو یہ کتنا دلخراش منظر ہے۔کسی غیر مسلم ملک کی کہانی بھی نہیں۔یہ فلسطین بھی نہیں اور کشمیر بھی نہیں۔یہاں پر غیر مسلم افواج بھی قابض نہیں لیکن اس کے باوجود ہر روز مسلّح فوجی لوگوں کے گھروں میں گھس آتے ہیں۔ یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ جب فوجی گھروں میں گھس آئیں تو پھر باقی کیا بچتا ہے۔حسبِ معمول کچھ روز پہلے کچھ سرکاری کارندے ایک گھر میں گُھسے اور ایک بیس سالہ خوبصورت دوشیزہ کو اُٹھا کر لے گئے۔کہاں لے گئے؟ یہی سوال لے کر دوشیزہ کی ماں گلی گلی کوچے کوچے پھرتی رہی۔ہر طرف سے اسے یہی جواب ملا کہ آپ کی بیٹی کہیں گُم ہو گئی ہے،لاپتہ ہو گئی ہے۔ یہ گم ہونے والی لڑکی کوئی اور نہیں بحرین کی "آیات قرمزی" ہے۔اس کا جرم یہ ہے کہ وہ شاعرہ ہے ۔ہو سکتا ہے کہ آپ سوچیں کہ شعر کہنا تو کوئی جرم نہیں لیکن آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ بادشاہوں کہ عشرت کدوں ،آمریت کے محلات،نوابوں کی حویلیوں اور اوباشوں کی کوٹھیوں میں عشقیہ غزلیں ،رومانوی شاعری سب کچھ جائز ہے لیکن چور کو چور،ظالم کو ظالم، اور بدمعاش کو بدمعاش کہنا جائز نہیں ہے۔"آیات قرمزی"کا جرم بھی یہی ہے کہ وہ کسی شاہی شہزادے کی بزم کی شمع نہیں بنی بلکہ اس نے شہنشایت اور آمریت کے خلاف اشعار کہے ہیں۔ آیات قرمزی کی گمشدگی کو چند دن گزر گئے تو اچانک ایک روز اس کی والدہ کو کسی نامعلوم نمبر سے یہ ٹیلی فون آیا کہ آپ کی بیٹی مر گئی ہے اور فلاں ہسپتال میں اس کی لاش پڑی ہوئی ہے۔ ڈاکٹروں نے معائنہ کیا تو کہاکہ "آیات قرمزی"وحشیانہ تشدد کے باعث سکتے میں چلی گئی ہے اور خوشبختی سے زندہ بچ گئی ہے۔ آج جب ملالہ یوسف زئی کی خاطر مسٹر اوبامہ کی آنکھوں سے برسات کی جھڑی لگتی ہے تو ہر باشعور انسان پوچھتاہے کہ "آیات قرمزی" کی خاطر تو مسٹر اوبامہ کا دل نہیں جلا،ہمارے سیاستدانوں کے آنسو نہیں بہے،امریکہ اور مغرب کے ہم مشرب میڈیا نے آہیں نہیں بھریں،دنیا بھر میں کسی نے آواز بلند نہیں کی لیکن پاکستان کی ایک چودہ سالہ بچی ملالہ یوسفزئی پر شدت پسندوں کے حملے نے دنیا کی ایک سپر پاور کے صدر اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ فوراً کیسےحاصل کرلی؟۔ملالہ کو دنیا میں پہلی مرتبہ تین سال پہلے گیارہ سال کی عمر میں بی بی سی کے ایک نمائندے نے "Schools Dismissed" نامی ویڈیوکے ذریعے متعارف کرایا تھا۔ یہ ویڈیو New York ٹائمز کی Website پرآج بھی دیکھی جاسکتی ہے،اس ویڈیومیں موصوفہ نے مسٹر اوباما سے اپنی محبت جبکہ داڑھی والوں سے نفرت کا اظہار کیاتھا،چند دن پہلے جب موصوفہ پر حملہ ہوا تو منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کے مطابق حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی تاکہ پھر سے بدنام داڑھی والے ہی ہوں اور لوگوں میں نفرت کی آگ دیندار طبقے کے خلاف ہی بڑھکے۔ بظاہر ہر صاحبِ عقل یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ آخر ملالہ میں ایسی کیا خاص بات ہے کہ صدر اوبامہ اور ان کے حواری اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود اس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔اگر بات انسانی ہمدردی کی ہے تو ہم عرض کرتے چلیں کہ2006ء میں خیبر پختونخواہ میں ہی ایک مدرسے پر کئے جانے والے ڈرون حملے کے نتیجے میں 69 سے ۱۰۰ تک لگ بھگ بچے مارے گئے تھے لیکن اس وقت بھی کسی بچے کو کسی اعزاز سے نہیں نوازا گیا لیکن اب کی بار جو ملالہ پر حملہ ہوا تو آج نیوز کے مطابق اور تو اورخواجہ سراوں نے بھی صدائے احتجاج بلند کی ہے اور اپنا احتجاج رقم کروایاہے۔ اسی طرح جون 2004ء سے لے کر ستمبر 2012ء تک دی بیورو آف انویسٹیگیٹیو جرنلزم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کے نتیجے میں 176 بچوں نے اپنی جانیں گنوائیں لیکن اس وقت تو مسٹر اوبامہ کے دریائے ہمدردی نے ٹھاٹھیں نہیں ماریں۔ ملالہ یوسفزئی پر حملےکو ایک ابین الاقوامی ایشو کے طور پر اٹھانے والے یہ بات بھول گئے ہیں کہ وہ جس قوم میں آج اعزازات اور اپنی نوازشوں کی ٹافیاں تقسیم کرنے چلے ہیں وہ قوم اب بیدار ہوچکی ہے، اس قوم کا بچہ بچہ اب وحدت اسلامی اور بیداری ملت کی باتیں کررہاہے ۔ یہی باتیں کچھ عرصہ پہلے جب ایران میں شروع ہوئی تھیں تو شہنشاہیت کے بتکدے کو مسمار ہونے میں دیر ہی کتنی لگی تھی۔عقلمندوں کے لئے تاریخ انقلاب کے ہر باب کے آخر میں یہی عبارت کنندہ ہے کہ جب کوئی قوم بیدار ہوجائے تو خواجہ سراوں کے احتجاجات اور استعماری طاقتوں کی ٹافیاں اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔[email protected]
safdar nawaz khan Oct 20, 2012 06:08pm
بھائی صاحب ملالہ کے معاملہ میں آپ کچھ حد سے زیادہ ہی آگے چلے گئے،بات سیدھی اور سادہ سی ہے کہ اگر ملالہ ڈرون حملے میں ماری جاتی تو نہ وہ قوم کی بیٹی ہوتی نہ میڈیا بولتا نہ کیانی آتا نہ جہاز آتے نہ زردای اور شریف ہمدری کی جسارت کرتے نہ رحمان ملک جیسے مدارئے حملہ آوروں کی شناخت کا دعویٰ کرتے اور نہ ہی ہم اور آپ سٹیٹس اپڈیٹ کرتے !
یمین الاسلام زبیری Oct 20, 2012 06:27pm
عمران صاحب کو شاید کچھ بھی نہ ملا. نصیحت تک نہیں ملی. آللہ جسے چاہتا ہے نصیحت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے محروم رکھتا ہے. عمران، آپ ان لوگوں میں نہ ہو جائو جو نصیحت سے محروم ہیں، اور زبانِ خلق کو نقارہ خدا سمجھو، اگر سمجھ سکو.
یمین الاسلام زبیری Oct 20, 2012 06:40pm
بہت خوب. خاص کر کہ آپ کی سرخی "ملالہ اور جالوت" کا جواب نہیں. بی بی عائشہ(ر) نے رخستی کے بعد، رسول اللہ (ص) کے گھر میں پڑھنا سیکھا تھا. تاریخ انہوں نے اپنے والد یعنی حضرت ابو بکر صدیق (ر) سے سیکھی تھی. آپ نے طب کو سمجھنے کی پوری کوشش کی تھی. سب سے بڑھ کر یہ کہ رسول اللہ (ص) کے درس کے بعد آپ سوالات بہت کرتی تھیں کہ سمجھنے میں کوئی مغالتہ نہ رہ جائے. آپ سہی معنوں میں طالب علم تھیں. (سید سلیمان ندوی)
arshad iqbal Oct 21, 2012 05:55am
صابر صاحب! میں تو بس اتنا کہونگا کہ جس کھیت سے دہقان کو میسر نہ ہو روزی اس کھیت کے ہر حوشہ گندم کو جلادو یعنی جو میڈیا گروپ آج ملالہ یوسفزئی جیسی معصوم کو اامریکی ایجنٹ ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے اس کیخلاف علم بغاوت بلند کردینا چاہئیے کیونکہ کراچی کے ایک اخبار کا وہی موقف اور مدعا ہے جو احسان اللہ احسان کا ہے اب آپ ہی بتائیے میں آگے کیا کہوں...........
ayaz Oct 22, 2012 08:43am
Agr Ajj bi Hamere Fuji Bahi chahe tu na Malalye meragi aur na ramsha Dari gi Kashmir ki Azadi se lekar afghanistan ki Fatah tak hamesha hum ne dosron ko agge kia he ajj kal defa councel se Amreica ke sath lar rahn he. Jes din Army ko Drone melgaye us din anke hamle Halal honge
ubaid shah Oct 29, 2012 10:48am
TUM kia samajtay ho, tumhay bi USA apna piyar bhara hath degi?nahi janab wo tumhay bi malala ki tarha istemal karkey penkey gi. believe me they will do the same as they did to MALALA. its just my Request...
javaid Nov 01, 2012 03:00am
اندھے کو اندھيرے ميں بڑی دور کی سوجھی