چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری۔ فائل فوٹو

کوئٹہ: عدالت عظمی میں  بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران  ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک سکندر نے اپنا استعفٰی پیش کردیا۔

کوئٹہ رجسٹری میں تین رکنی بینچ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں کیس کی سماعت کررہا ہے۔

عدالت کے حکم پر آج وزیر اعلٰی کے پرنسپل سکریٹری عبدالباسط پیش ہوئے تاہم وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری سمیت کئی افسران غیرحاضر رہے۔

چیف جسٹس نے داخلہ اور دفاع کے سکریٹریوں کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

ان کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت کا حکم متعلقہ افسران تک پہنچا دیا گیا تھا۔اس کے بعد ڈپٹی اٹارنی جنرل مستعفی ہوگئے، انہوں نے عدالت کے مزید سوالوں کے جوابات بھی نہیں دیے۔

سماعت کے دوران بنچ نے سریاب سے لاپتہ ہونے والے دو افرد کو کل تک پیش کرنے کا حکم دیا۔

ایک لاپتہ نوجوان کے والد نے بنچ کے سامنے پیش ہوکر انصاف کی اپیل کی اور کہا کہ اگر اس کے بیٹے کو مار دیا گیا ہے تو اس کی لاش ہی دے دی جائے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کو زبانی جمع خرچ کے بجائے حکم کی تعمیل چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات انتہائی خراب ہیں، اغوا اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ ایف سی اور آئی ایس آئی پر انگلیاں اٹھارہے ہیں۔

ایف سی کے ڈی آئی جی بریگیڈیر فرخ شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے بھر پور کوشش کی جارہی ہے۔

عدالت نے نجی موبائل کمپنی کے صوبائی سربراہ کو طلب کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں