فلسطینی صدر محمود عباس۔ اے ایف پی تصویر

اقوامِ متحدہ: جمعرات کو فلسطین کے صدر محمود عباس امریکہ اور اسرائیل کی مخالفت کے باوجود اقوامِ متحدہ میں فلسطینی ریاست کے لئے ایک الگ درجہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

عباس درخواست کریں گے کہ فلسطین کو اقوامِ متحدہ کے ایک غیر رکن ملک (آبزرور) کا درجہ دیا جائے اور وہ اپنی تقریر میں اسرائیل سے بات جیت جاری رکھنے کی بات بھی کریں گے۔

فلسطین کا کہنا ہے کہ ایک سو بتیس ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے جبکہ فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہ کرنے والے کئی یورپی ممالک نے بھی حمایت میں ووٹ دینے کا اشارہ دیا ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے اقوام متحدہ میں فلسطین کے حوالے سے متنازعہ قرارداد پر رائے شماری کے موقع پر کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف واحد راستہ صرف براہ راست مذاکرات میں ہے ۔

کلنٹن نے اقوام متحدہ میں غیر مستقل ریاست کا درجہ حاصل کرنے کی فلسطینی کوشش کی امریکی مخالفت کو دہراتے ہوئے صحافیوں کو بتایاکہ میں مختلف مواقعوں پر کہہ چکی ہوں کہ معاملے کا دو ریاستی حل نکالا جائے جو کہ یروشلم اور رملہ کے ذریعے فلسطینی عوام کی خواہشات پر پورا اترے اور یہ حل نیویارک سے نہیں نکالا جاسکتا ۔

ہم فلسطینی قیادت پر کھل کر واضح کرچکے ہیں ہم اقوام متحدہ میں ان کی حیثیت کو اپ گریڈ کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں جو کہ براہ راست مذاکرات کے فریم ورک کے باہر آتا ہے ۔

امریکہ کی اعلیٰ سفارت کار نے خبردار کیا کہ جمعرات کو اقوام متحدہ میں چاہے جو بھی ہو اس کا ایسا نتیجہ نہیں نکلے گا جس کی ہر کوئی خواہش رکھتا ہے۔

کلنٹن نے زوردیا کہ معاملے کا واحد دیرپا حل براہ راست مذاکرات ہیں اور ہمیں ایک بہتر ماحول بنانے کی ضرورت ہے اور ہم دونوں فریقین پر زوردیتے ہیں کہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جو کسی لحاظ سے قرارداد کو مزید مشکل بنائیں اور اس کی بجائے بامقصد مذاکرات کی طرف واپس آئیں ۔

اس سے پہلے امریکہ نے بدھ کے روز آخری کوشش کے طور پر فلسطینی صدر محمود عباس پر زور دیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو حیثیت دلوانے کی کوشش نہ کریں۔

حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کے نائب وزیرخارجہ ولیم برنز اور مشرق وسطیٰ کے لئے نمائندہ ڈیوڈ ہالے نے عباس کے ساتھ ان کے ہوٹل میں ملاقات کی تاہم وہ فلسطینی رہنما کو قرارداد سے دستبردار ہونے یا ترامیم پر رضامند نہیں کرسکے۔

امریکی حکام اپنے اس موقف کو دہرا چکے ہیں کہ امریکہ جمعرات کو مجوزہ رائے شماری کے دوران فلسطینی قرارداد کے خلاف ووٹ دے گا ۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کے لئے اپنی کوشش سے قبل بدھ کے روز امریکہ کے دو سینئر حکام کے ساتھ ملاقات کی ۔

سفارت کاروں کے مطابق عباس نے نائب وزیرخارجہ ولیم برنز اور مشرق وسطیٰ کے لئے امریکی نمائندہ ڈیوڈ ہالے کے ساتھ اپنے ہوٹل میں ملاقات کی ۔

امریکہ اور اسرائیل اقوام متحدہ میں غیر مستقل ریاست کا درجہ حاصل کرنے کی فلسطینی کوشش کی شدید مخالفت کرتے ہیں ، ایک مغربی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایاکہ انہوں نے رکنیت کے لئے فلسطینی درخواست پر بات چیت کی ، امریکہ کا اس حوالے سے موقف سب کے سامنے ہے۔

عباس جمعرات کے روز 193رکنی جنرل اسمبلی میں فلسطینی دعوے کے لئے درخواست پیش کریں گے جہاں انہیں اکثریت میں حمایت ملنے کا یقین ہے ۔

امریکہ کہہ چکاہے کہ وہ اس قرارداد کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ اس کے خیال میں فلسطینیوں کو اپنے اسرائیلی حریفوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے ذریعے آزاد ریاست کے راستے کی طرف بڑھنا چاہیے نہ کہ اقوام متحدہ کے ذریعے ۔

اس سے قبل کینیڈا نے کہا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کی درخواست کی مخالفت کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں