حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی۔ فائل فوٹو

کابل: طالبان نے بدھ کے روز پاکستان سے وابستہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کی موت کی خبر کی تردید کردی۔

طالبان کے ترجمان مجاہد زبیح اللہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حکومت کی طرف سے پروپیگنڈا ہے اور وہ سختی سے اس خبر کی مذمت کرتے ہیں۔

حقانی نیٹ ورک کے طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات سمجھے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ خاص طور پر مشرقی افغانستان میں جاری کرزئی حکومت اور نیٹو کے خلاف  عسکریت پسندی میں حقانی نیٹ ورک کا اہم کردار ہے۔

چوبیس گھٹے تک نشریات فراہم کرنے والے افغانستان کے پہلے ٹی وی نیوز چینل ٹولو کے مطابق جلال الدین حقانی کی موت گردوں کی بیماری سے ہوئی ۔ ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا کہ طالبان نے ٹویٹر پر حقانی کی موت کی تصدیق کی ہے۔

قبل ازیں امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کو کابل میں اٹھارہ گھنٹے تک جاری رہنے والے حملے کا بھی قصور وارٹھہرایا تھا۔ امریکا کے مطابق ان حملوں کی تیاری پاکستان کے علاقے شمالی وزیرستان میں کی تھی۔

گزشتہ سال چیف امریکی افیسر ایڈمرل مائیک مولن نے عہدہ چھوڑتے وقت کانگرنس کو بتایا کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کا ایک 'سچا بازو' ہے۔

خیال رہے کہ حقانی افغانستان اور سوویت یونین کے درمیان سنہ انیس سو اسّی کی جنگ میں پاکستان، سعودی عرب اور سی آئی اے کی طرف تیارکیا گیا مجاہد ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے طالبان حکومت کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔

کہا جاتا ہے سنہ دو ہزار ایک میں امریکہ کی زیر قیادت حملے میں طالبان کی حکومت کے زوال کے بعد، حقانی نے شورش میں شمولیت اختیار کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں