فوٹو -- وکی میڈیا کامنز --.
فوٹو -- وکی میڈیا کامنز --.

جانے کیسے، کب، کہاں علامہ طاہر القادری شیخ الاسلام بن گیے اور نہ صرف شیخ الاسلام بن گیے بلکہ ایک بار پھر سیاست کے کارزار میں قسمت کی یاوری کے متمنی ہیں۔ پا نچ لا کھ کے جلسہ کا تو منہ سے کہہ رہے ہیں۔

ڈیڑھ  دو لاکھ "بندے" اکٹھے کر نے کا دعوی تو الماس بوبی بھی نجی محفلوں میں کرتی رہتی ہیں اب منہاجینز اتنے گئے گزرے تو نہیں۔

ابھی شانی شاہ  کو ہی لے لیجئے، کھڑ ے کھڑ ے بیچارے جمشید دستی سے عام انتخابات میں دست پنجہ ہو نے اور ہرانے کا اعلان کر ڈالا۔

ویسے ہماری قوم کی یاداشت بہت کمزور ہے ورنہ مجھے تو وہ پیر سپاہی یاد ہے جو فوج سے بھاگ کر روحانیت کی منزلیں طے کرگیا تھا اور پھر ایک دن لوگ جوق در جوق اس کے کہنے پر ایک میدان میں جمع ہونے لگے جہاں وہ انہیں ایک عالم سرشاری میں لے جاتا اور دلچسپ حرکات کرواتا۔ گناہ بخشوانے کے شوق میں اچھے خا صے لوگ پیر سپاہی کے ہو لئے۔

مجمع لگایا زھرا فانا نے جو ایک غیر ملکی تھی لیکن سب کی آنکھیں بند کروا کر اندھیرے میں "فلمیں" دکھایا کرتی تھی۔ روزگار، اولاد، دولت اور تسکین قلب کی تلاش میں سرگرداں لوگ زھرا کے مجمعوں کے اسیر ہو گئے۔

پھر وہ سونامی کا مجمع جو کھا گیا آسمان کیسے کیسے۔ کچھ آسمان تو ابھی تک نئے مجمعوں کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ پانچ لاکھ کا مجمع کیا ہے جناب، اس ملک میں کسی کی نظر کرم ہو تو پانچ لاکھ فدائین مل جاتے ہیں. اور یہ مت سمجھیں کہ فدائین تو بیچارے سیدھے سادے برین واشڈ لوگ ہوتے ہیں۔ پانچ لاکھ کا مجمع تو حروں کے پیشوا صبغت اللہ شاہ راشدی نے بھی لگا دیا ہے اور لگاتے بھی کیوں نہ کہ انکے والد گرامی کو جیسی سرپرستیاں حاصل تھیں، کم ہی کسی کو نصیب ہوتی ہیں۔

آپ یہ دیکھیے کہ ہر بڑ ے مجمع کے پیچھے بڑی قربانی ضرور ہوتی ہے یا کم از کم بڑا کام ضرور ہوتا ہے ورنہ بندر نچوانے والوں اور قوت بخش ادویات فروخت کرنے والوں سے بڑا مجمع ساز کون ہو سکتا ہے۔

جہاں تک منہاجینز کا تعلق ہے، ان کے انداز و اطوار مجھے طالب علموں سے زیادہ عقیدت مندوں ایسے لگتے ہیں۔ جناب، مجھے اس روز کیمپس سے جیل روڑ تک پیدل چلنا پڑا کیونکہ موصوف کی ریلی نکلی ہوئی تھی۔ منہاجینز چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے "سیاست نہیں، ریاست بچاؤ"، میں سمجھ گیا کہ اگلا پڑاؤ "سیاست سے ریاست بچاؤ" پر ہوگا۔

ایک دم سے شیخ الاسلام کا نجی ٹی وی پر تن تنہا بیٹھ جانا اور بڑ ے بڑ ے بڑبولے اینکرز کے منہ کو تالے پڑ جانا سمجھ میں آنے لگا۔ سچی بات ہے کہ "آپ نئیں یا فیر گاہک نئیں" کے مصداق تالے یا تو ایڈ ایجنسیاں دلواتی ہیں یا پھر بیڈ ایجنسیاں۔ ایک بد زبان اس ریلی میں کہہ رہا تھا کہ ڈاکٹر صاحب پر بہت عنایت ہے کینیڈئین ڈالرز کی۔

سوچنے کی بات ہے کہ اگر عمران خان پر ڈالرز کی برسات ہو سکتی ہے تو ڈاکٹر صاحب پر کیوں نہیں؟ گو کہ ڈاکٹر صاحب نے ورلڈ کپ نہیں جیتا لیکن یونیورسٹی تو بنائی ہے نا۔ دونوں نے ایک زمانے میں فوجی آمر سے ریاست بچانے کی آس بھی لگائی۔ ایک ہی محبوب کی زلف سیاہ کے اسیر جب نامراد ہوں تو رقیب بھی حبیب بن جاتے ہیں یہ دونوں تو پھر ایک ہی منزل کے متلاشی تھے۔

"سیاست نہیں ریاست بچاؤ"۔ انہیں کون سمجھایے کہ ریاست صرف سیاست ہی سے بچتی ہے ورنہ کثیرالزبان  اور کثیرالنسل سماج میں سیاست کے بغیر تو رفاقت تک نہیں بچتی، آپ ریاست بچانے چلے ہیں۔ ایک بدگمان کہہ رہا تھا کہ ڈاکٹر صاحب تو عبوری حکومت کا میلہ لوٹنے آتے ہیں، کیونکہ کوئی انتخابی حلقه تو ہے نہیں۔ انتخابی حلقہ تو کجا انکا تو کوئی حلقہِ یاراں بھی نہیں۔

ریلیوں سے تنگ ایک بےحیا کہنے لگا ڈاکٹر صاحب شمپیین کے نشے کی طر ح  سیاست کے کارزار پر چڑہ دوڑتے ضرور ہیں لیکن موسمی بخار کی طرح اتر بھی جاتے ہیں۔

الغرض جناب جتنے منہ اتنی باتیں۔ ایک بدقماش تو یہاں تک چلا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے آخر اپنا پریشر گروپ بھی تو رکھنا ہے نا، لہٰذا ہمیں دفاعِ پاکستان کونسل سمیت کئی موسمی بٹیرے غل غپاڑہ کرتے نظر آ تے ہیں. ان بےچاروں کو کیا علم کہ سیاست میں لوہا گرم ہونے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ مگر میرے جیسے قنوطی کی سنتا کون ہے؟


ذیشان حسین ٹی وی پروڈیوسر ہیں جو فلسفہ، ادب اور سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

تبصرے (13) بند ہیں

Rana Naveed Dec 19, 2012 06:46am
ریلیوں سے تنگ ایک شخص کہنے لگا ڈاکٹر صاحب شمپیین کے نشے کی طر ح سیاست کے کارزار پر چڑہ دوڑتے ضرور ہیں لیکن موسمی بخار کی طرح اتر بھی جاتے ہیں۔
حسین عبد اللہ Dec 19, 2012 07:13am
اگرچہ یہ صرف ایک مثال ہے لیکن ڈاکٹر صاحب جیسی شخصیت کے لئے شمپین والی مثال کچھ اچھی نہیں لگتی ڈاکٹر صاحب تمام مکاتب فکر کے لئے قابل قبول شخصیت اور اس شدت پسندی کے دور میں معتدل اور مارو قتل کرو واجب القتل کافر مشرک جیسے الفاظ کے درمیان محبت دوستی عشق رسول اللہ عشق مسلمان عشق انسان جیسی اصطلاحات پر کام کررہے ہیں کسی کا ڈاکٹر صاحب سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن مہربانی کریں اس اختلاف کے بہانے ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کو مسخ ہونے نہ دیں
قوی Dec 19, 2012 07:36am
بہت اچھا لکھا کالم آپ نے. بہت کم لوگ اتنی دلیری سے لکھتے ہیں. منہاج گروپ کے مالی معاملات اور فنڈنگ پر مزید روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے.
farahzad Dec 19, 2012 10:59am
یہ تو سچ ہے کہ سیاست ہی سے ریاست بچائی جاسکتی ہے تاہم انکا ایک شعار اور نعرہ یہ بھی کہ برداشت اور بردباری سکھانا ہے پاکستانیوں کو جو کبھی تحمل اور برداشت سے کام نہیں لیتے۔ پہلے مذھب اور مذھبی لیڈران کام غیر مسلموں کو مسلمان بنانا تھا لیکن اب انکاکام اپنے سیاسی مخالفین یا زیادہ سے زیادہ کچھ فروعی مسائل میں اختلاف کرنے کو کافر قرار کر انکے خلاف قتل کا فتویٰ صادر کرنا ہے۔ اپنا خیال رکھئے گا۔ آپ کا مخلص فرح زاد
جمیلہ Dec 19, 2012 11:07am
علمائے پاکستان میں ڈاکٹر صاحب ہی ایک واحد شخصیت ہیں جو ہر مکتب فکر میں محترم سمجھے جاتے ہیں وہ دوسرے مولویوں کی طرح مار دھاڑ اور قتل کرو کافر ہے۔ مشرک ہوگیا، وغیرہ کا قائل نہیں۔ اور انکی شخصیت سیاست اور اسمبلی سے الگ کرکے ایک قابل اور متحمل عالم دین ہیں۔ انکے متعلق آپکا اظہار نظر درست نہیں۔جبکہ وہ اسمبلی کے رکن جب منتخب ہوگئے مگر جب دیکھا کہ میں کوئی خدمت نہیں کرسکتا تو فورا رکنیت سے استعفی دیا۔ جمیلہ شاد۔ پشاور
kami Dec 19, 2012 05:53pm
Zeeshan Hassan u should listen last TV interview on NEWS1 with JUNAID IQBAL u will get lot of ur questions.....Minhaj ul quran like other parties or religious groups DON'T BELIEVE IN FATWA BAZZI AND IGNORE ALL HATERS AND MOVE FORWARD THAT'S THE REASON IT IS PRESENT IN WHOLE WORLD and moving ahead day by day... when some body have honest and efficient worker then why some body will prefer other...and Minahj ul Quran is full of such workers....inshallah 23 DEC will clear all confusions
ظفر علوی Dec 19, 2012 06:27pm
میں نے بھی ڈاکٹر ظاہر القادری صاحب کے خلاف بہت سی باتیں پڑھی ہیں، بالکل اسی طرح کی جیسی آپ نے لکھی ہیں۔ لیکن جب میں نے گزشتہ ہفتے انہیں چند ٹی وی پروگراموں میں دیکھا تو بالکل ہکابکا رہ گیا۔ ایک عالم دین کی قومی معاملات پر اتنی گہری نظر اور انتہائی درجے کی ذہنی و فکری واضحیت میری سوچ سے بہت بلند تھی۔ میرے حساب سے تو ان کے جوابات کا لیول پاکستان کے کسی بھی دوسرے لیڈر سے کہیں بلند تھا۔ خدا کرے وہ ویسا ہی کریں جیسا انہوں نے ان انٹرویوز میں کہا ہے۔
محمداقبال Dec 19, 2012 06:45pm
آپ کا نقطہ نظر پڑھا،مگر جب آپ کی قابلیت دیکھی تو دکھ ہوا، کیونکہ انسانوں کے تین درجات میں سے سب سے گھٹیااس کو کہاگیاہے جو نظریات کی بجائے ذاتیات پے حملے کرتا ہے۔ یہی کچھ آپ نے کیا ہے۔ میں پچھلے ایک سال سے ڈاکٹر صاحب کو سن رہاہوں، ان کی ہر بات مبنی پراعتدال اورطویل فکروتعمق کا حاصل لگی، مگر جب کاتجزیہ دیکھاتوآپکی فکری ونظریاتی مفلسی دیکھ کر اس وقت تعجب ہوا جب آپ خود کو فلسفہ و سیاست میں محو بھی سمجھتے ہیں۔ بہرحال یہ آپ کی سوچ کاانداز ہوسکتاہے۔ میری طرح ہر کوئی اپنی فکرونظرمیں آزاد ہے۔ صرف اتنا عرض کروں گاکہ جب بات کروڑوں لوگوں کے سامنے کرنی ہوتو دیانت کوہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔جس پر تبصرہ کرناہو اس کو سنتے ہیں بھی اور پڑھتے بھی ہیں۔
Muhammad Waqas Dec 19, 2012 07:17pm
bht mushkil hai zafar bhai, batien to app ko kerni atti hoon gi? app mujhay batai k ap jis b field say taluq rakhtay hein uss k baray mai app k pass kitni malomaat hein.. hur uss banday say zada he hoon gi jo app ki field say nahie hai ussi terha Dr sb ka kam he siyasat hai to un ko pata to ho ga na aur waisay b un ho nay abb dobara paisay kamanay ka soucha hai to tayari to ki hogi na...
Raza Dec 20, 2012 03:07am
ڈاکٹر طاہر القادری کیا غلط کہہ رہا ہے ؟ اگر وہ کہتا ہے کہ موجودہ انتخابی نظام چند خاندانوں کے چند سو افراد کی 18 کروڑ افراد کو غلام بنانے کی ایک سازش ہے تو اس میں غلط کیا ہے ؟ کیا ملک بھر کے چند درجن خاندانوں کے جاگیرداروں، وڈیروں، خانوں، سرمایہ داروں اور بدکرداروں نے 18 کروڑ کو غلام نہیں بنا رکھا ؟ اگر ڈاکٹر طاہرالقادری کہتا ہے کہ موجودہ نظام انتخابات میں یہی چند سو وڈیرے، جاگیردار، نااہل، بددیانت افراد اسمبلی تک پہنچتے رہیں گے اور ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوسکے گا۔ تو کیا غلط ہے؟ اگر ڈاکٹر طاہر القادری کہتا ہے کہ اگلے انتخابی تماشہ میں جانے سے پہلے لٹیروں ، چوروں سے لوٹی ہوئی دولت واپس خزانے میں جمع کروانے کا کوئی اہتمام ہو جس نے ملک کے بچے بچے کو محتاج بنا ڈالا ۔ جس نے غریب کو خود سوزی و خود کشی پر مجبور کر ڈالا ۔ تو اس میں غلط کیا ہے؟ اگر ڈاکٹر طاہرالقادری کہتا ہے کہ ملک میں آئینِ پاکستان کے مطابق ترقی یافتہ ممالک جیسی جمہوری ریفارمز کے ذریعے نظام انتخاب کی اصلاح‌کردی جائے کہ جس کے ذریعے ایک شریف، باکردار، محب وطن اور ایماندار اعلی تعلیم یافتہ، ماہر قانون، ماہر معیشت، ماہر امور خارجہ، ماہر تعلیم ، شخص بھی اسمبلی تک پہنچ سکے تو اس میں غلط کیا ہے؟ ذرا سوچیے ۔ کیا ڈاکٹر طاہر القادری غلط کہہ رہا ہے یا درست کہہ رہا ہے ؟ فیصلہ کرنا قوم کا کام ہے۔
حسین عبد اللہ Dec 20, 2012 05:33am
منھاج القرآن کا ملک بھر میں اور ملک سے باہر پاکستانیوں کے درمیان مالی اتنا بڑا نیٹ ورک ہے کہ انہیں کسی اور جگہ سے مالی امداد کی ضرورت نہیں کہا جاتا ہے کہ ہر ماہ کروڑوں روپے جمع ہو جاتے ہیں میرا کبھی بھی منھاج سے تعلق نہیں رہا لیکن ایک صحافی ہونے کے ناطے اور ایک مذہبی سکالر کے طور پر میری معلومات اتنی ہیں کہ میں یہ کہہ سکتا ہوں ڈاکٹر صاحب ایک گھرے صاف انسان ہیں نیز یہ کہ ریاست اور سیاست کے نعرے سے وہ کیا مراد لے رہے ہیں یہ ہمیں ان کے آنے کے بعد پتہ چلے گا قیاس آرائیاں شاید درست نہ ہوں
aownali Dec 20, 2012 06:34am
پورا مضمون سطحی استدلال پر مبنی ہے ۔ شاید ایک بات بھی ایسی اس میں نہیں جو پڑھنے والے کو حقاءق جاننے میں کچھ مدد کرسکے۔ پورا مضمون دو بار بڑھنے کے بعد میں اس سوچ میں ہوں کہ اسے لکھنے کی آخر ضرورت ہی کیا تھا۔
حسین عبد اللہ Dec 21, 2012 11:52am
معزرت کے ساتھ مضمون نگار پر میں نے گفتگو کرنے کی جرات نہیں لیکن اب چونکہ بات ہورہی ہے تو جرات ملی مجھے اس مضمون میں بی بی سی کی روش نظر آئی جو عام طور پر ایک خاص ایجنڈے کے تحت بیان کرتے ہیں جہاں صرف یا تو بے روح جرنلزم یا پھر خاص زہنیت حاکم ہوتی ہے