سابق صدرحسنی مبارک۔ فائل فوٹو

قاہرہ: مصرکی ایک عدالت نے سابق صدر حسنی مبارک کو2011 میں عوامی تحریک کے دوران  مظاہرین کو ہلاک کرنے کے احکامات دینے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

جج نے ہفتے کے روز سابق آمر کے چوراسی سالہ سابق وزیر داخلہ حبیب العدلی کو بھی عمر قید کی سزا سنائی جبکہ چھ سابق پولیس افسران کو رہا کر دیا گیا۔

سزا سنائے جانے کے دوران جہاں ہاتھ باندھے ہوئے پنجرے میں قید مبارک پر سکون نظر آئے وہیں ان کے دونوں بیٹے جمال اور علاء تھکے ماندہ اور آفسردہ دکھائی دیئے۔

مبارک کے وکیل یاسر بحر نے سزا سنائے جانے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ وہ سزا کے خلاف اپیل دائر کریں گے کیونکہ ان کے نذدیک فیصلے میں کئی قانونی موشگافیاں ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔

سزا سنائے جانے کے فورا بعد کمرہ عدالت میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ غصے سے بھپرے ایک وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ مبارک کو اپیل میں معصوم ثابت کر دیا جائے گا۔

عدالت نے مبارک کے دونوں بیٹوں پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات  ختم کرنے کے علاوہ مبارک کو بھی کرپشن کے ایک کیس میں بری کر دیا۔

سماعت کے دوران سابق صدر کواسٹریچر پر لایا گیا۔ ان کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔

وزارت صحت نے مبارک کے وکیل کے اس دعوے کو رد کر دیا جس میں انہوں نے مبارک کے کینسر میں مبتلا ہونے کا ذکر کیا تھا۔

آج فیصلہ سنائے جانے کو موقع پر عدالت کی عمارت کے ارد گرد پانچ ہزار پولیس اہلکار جبکہ دو ہزار فوجی تعینات کئے گئے تھے۔ مبارک ایک فوجی اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں سے انہیں بذریعہ ہیلی کاپٹر عدالت تک پہنچایا گیا۔

اٹھارہ دن تک عوامی تحریک کا سامنا کرنے کے بعد پچھلے سال گیارہ فروری کو مبارک سے زبردستی استعفی لے لیا گیا تھا۔ جس کے بعد ملک کی بھاگ دوڑ فوج نے سنبھال لی تھی۔

مبارک کی گرفتاری کے بعد سے انہیں شرم الشیخ میں واقع ایک ہسپتال میں رکھا گیا تھا۔

واضع رہے کہ مبارک وہ واحد سربراہ مملکت ہیں جنہیں پچھلے سال عرب خطے میں انقلابی لہر آنے کے بعد عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔

ان سمیت چھ لوگوں پر الزام ہے کہ انہوں نے عوامی تحریک کو کچھلنے کے لئے مظاہرین کے قتل کے احکامات جاری کیئے جس کے نتیجے میں تقریبا  850لوگ مارے گئے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ تحقیقات درست طریقے سے نہیں ہوئیں لہذا احتما ل ہے کہ مبارک الزامات سے بری ہوجائیں گئے.

تبصرے (0) بند ہیں