supreme-court-new-670x350
اسلام آباد میں واقع سپریم کورٹ کی عمارت کا بیرونی منظر۔—فائل فوٹو

اسلام آباد: میمو گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے میمو کو ایک حقیقت اور سابق سفیر حسین حقانی کو اُس کا خالق قرار دیا ہے۔

پیر کے روز جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیشن نے اپنی حتمی رپورٹ عدالت عظمٰی میں جمع کروائی تھی۔

آج چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری  کی سربراہی میں جسٹس میاں شاکر اللہ جان، جواد ایس خواجہ، خلجی عارف حسین، طارق پرویز، آصف سعید خان کھوسہ، امیر ہانی مسلم، اعجاز احمد چوہدری اورعظمت سعید پر مشتمل نو رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کمیشن کی سربمہر رپورٹ  پڑھ کر سنائی۔

رپورٹ کے مندرجات کے مطابق میمو کے خالق حسین حقانی تھے اورانہوں نے میمو کے ذریعے امریکا کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'حسین حقانی یہ بھول گئے تھے کہ وہ پاکستانی سفیر ہیں، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی۔ سابق سفیر امریکا میں بیس لاکھ ڈالر سالانہ تنخواہ پر کام کر رہے تھے لیکن ان کی وفاداریاں پاکستان کے ساتھ نہیں تھیں'۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 'حسین حقانی نے پاکستان میں رہنا پسند نہیں کیا، ملک میں ان کی کوئی جائیداد ہے اور نہ ہی بینک بیلنس، اس لیئے انہوں نے ہمیشہ امریکا کو ترجیح دی اور یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان چھوڑ کر امریکا میں رہ رہے ہیں'۔

کمیشن کے مطابق میمو لکھنے کا مقصد پاکستان کی سویلین حکومت کو امریکا دوست ظاہر کرنا تھا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ایٹمی پھیلاؤ روکنے کا کام صرف سویلین حکومت ہی کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ ثابت ہوگیا ہے کہ میمو ایک حقیقت ہے۔

حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ نوٹس دیئے بغیر سماعت غیر معمولی ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت دیکھے گی کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کیا حقائق بیان کئے ہیں۔

علاوہ ازیں عدالت نے کمیشن کی رپورٹ کی نقول تمام فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔  عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزار اور میڈیا قواعد کے تحت رپورٹ کی نقل حاصل کر سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے میمو کیس میں تمام فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر حسین حقانی کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کمیشن کی رپورٹ عام کرنے کی بھی ہدایت کر ہے۔

سپریم کورٹ میں میمو کمیشن کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی

حقانی کا ردِعمل

حسین حقانی نے میمو کمیشن رپورٹ پر ردعمل ظاہر کے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پیغامات میں کہا کہ جو ایک غیر ملکی کا مؤقف سنتے ہیں مگر ایک پاکستانی کی بات پر یقین نہیں کرتے وہ کس طرح انصاف کرسکتے ہیں۔

حقانی نے مزید لکھا کہ میمو کمیشن کی یک طرفہ کارروائی ان کے وکیل چیلنج کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں