فوزیہ وہاب گزشتہ تین ہفتوں سے علیل تھیں۔ فائل تصویر

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما فوزیہ وہاب کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئیں۔ وہ گزشتہ تین ہفتوں سے علالت کی باعث ایک نجی ہسپتال میں زیرِ علاج تھیں۔ دورانِ علاج ان کے تین آپریشن کئے گئے اور انہیں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رکھا گیاتھا۔ اب ان کا جسدِ خاکی نجی ہسپتال سے پی این ایس شفا کے سرد خانے منتقل کردیا گیا ہے۔ 

فوزیہ وہاب کی نمازِ جنازہ کل بعد ظہر، سلطان مسجد ڈیفینس میں ادا کی جائے گی۔ فوزیہ وہاب کو صدرِ مملکت اور وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت ملک کی اعلیٰ سیاسی و سماجی شخصیات نے خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ مختلف قائدین نے انہیں جمہوریت کے حقیقی محافظین میں شمار کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں دس روز کے لئے سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت

پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے ڈاکٹروں پر غفلت کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما بابر غوری کے مطابق فوزیہ وہاب کی موت میں ڈاکٹروں کی دو سو فیصد غفلت کا امکان ظاہر کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ فوزیہ وہاب حقیقی جمہوری کارکن اور ملنسار خاتون تھیں، انھوں نے جمہوریت کی بحالی کیلئے بہت قربانیاں دیں۔

اے این پی کے زاہد خان سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں اور سماجی شخصیات نے بھی فوزیہ وہاب کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے صدرنواز شریف نے بھی فوزیہ وہاب کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔

فوزیہ وہاب کی زندگی پر ایک نظر

پیپلزپارٹی کی سرگرم کارکن اوررہنمافوزیہ وہاب انیس سو چھپن میں پیداہوئیں۔

سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے پاکستان انڈسٹریل اینڈ کمرشل لیزنگ میں مارکیٹنگ مینیجر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

انیس سو چورانوے میں فوزیہ وہاب کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی ایڈوائزری کونسل کی رکن نامزد ہوئیں۔ اسی دوران اس وقت کی وزیراعظم بےنظیربھٹونے انہیں پیپلزپارٹی سندھ کےخواتین ونگ کی سیکریٹری اطلاعات مقررکیا

۔انیس سو ستانوے کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے انہیں کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست این اے ایک سوترانوے سے ٹکٹ دیا۔ پی پی یہ الیکشن ہارگئی اور انہیں اپوزیشن میں بیٹھناپڑا۔انیس سو اٹھانوے میں فوزیہ وہاب کوسینٹرل ہیومن رائٹس سیل کاکوآرڈینیٹرمقررکیا گیا۔

دوہزارمیں انہیں قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشست پرمنتخب کرایاگیا۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں حزب اختلاف میں ہوتے ہوئے اہم کردار اداکیا۔ دوہزار آٹھ میں ایک مرتبہ پھر وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔ اسی دوران شیری رحمان کی طرف سے پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات کاعہدہ چھوڑنے پر انہیں سیکریٹری اطلاعات بھی بنایا گیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی اس اہم رہنمانے سیاست سے پہلے ایک پی ٹی وی ڈرامے میں بھی کام کیا۔ انہوں نے ڈرامہ کہرمیں ایک اہم کردارکیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں