کالا جادو اور ہمارا معاشرہ

شائع March 31, 2013

۔۔۔فائل فوٹو۔
۔۔۔فائل فوٹو۔

ستر سالہ پاکستان ریلوے کے ریٹائرڈ اہلکار فائق احمد خان گہری سوچ میں گم تھے۔ جب سے انکے بیٹے کے گھر سے ڈھائی لاکھ روپے مالیت کے زیورات غائب ہوئے ہیں، وہ اپنی بہو اور انکی والدہ پر شک کررہے ہیں۔

انہوں نے ارشد بابا سے ایک طاقت ور تاویز لینے کا ارادہ کیا جو حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد میں مقیم تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ اس تاویز سے ملزمان چرایا گیا سامان واپس لانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ "بابا نے مجھے ہدایت کی کہ ان تاویزوں میں سے دو کو کسی بھاری چیز کی نیچے رکھ دو اور باقی چار کو جلادو۔ میں نے ایسا ہی کیا ہے مگر ابھی تک کچھ حاصل نہیں ہوا۔ میں ان سے اس حوالے سے کچھ مزید کرنے کی درخواست کرنے آیا ہوں"۔

یہ بات انہوں نے ایک چھوٹے سے کمرے میں کہی جو جلد برقعہ پہنی خواتین سے بھرگیا جو حیدر آباد اور اسکے ارد گرد کے علاقوں اس بابا کے پاس آئی تھیں جن کا دعوی تھا کہ انکے پاس تمام قسم کے مسائل کا حل موجود ہے۔

وہاں موجود ایک آدمی کا کہنا تھا "بابا لوگوں کے مسائل سن کر انہیں تاویز مغرب تک دیتے ہیں جس کے بعد وہ نماز پڑھنے چلے جاتے ہیں"

اسی کمرے میں بیٹھی نقاب پہنی ایک خاتون جسکی شادی کچھ عرصہ قبل ہی ہوئی تھی، نے کہا "شادی کے فوراً بعد مجھے پتہ چلا کہ میرے شوہر کا اپنی بھابھی کے ساتھ افیئر چل رہا ہے۔ میں نے غصے میں آکر گھر چھوڑ دیا اور اب وہ مجھے واپس اپنانے کو تیار نہیں"۔ وہ ارشد بابا کے پاس اپنے گھریلو مسائل کو حل کرنے کے سلسلے میں آئی تھیں۔

یہ کمرہ متعدد لوگوں سے بھرا ہوا تھا جس میں ہر شخص کی کہانی انوکھی تھی۔ ارشد بابا اپنی خدمات مردوں اور خاص کر خواتین کو فراہم کرتے ہیں۔ یہ مسائل ذاتی، سماجی، معاشی، گھریلو اور جنسی نوعیت کے ہوسکتے ہیں۔ کچھ لوگ انہیں ان خدمات کے عوض پیسے دیتے ہیں جبکہ دوسرے نہیں دیتے۔ یہ بات دلچسپی کا باعث ہے کہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بابا سے خدمات لینے آتے ہیں۔ نوجوان ٹونی کا کہنا ہے "میں ہر جمعرات کو حاضری کے لیے اپنے مرشد کے پاس جاتا ہوں"

ہندو برادری کے کم آمدنی والی بستیوں میں رہنے والے افراد کا یہ دعوی ہے کہ ان کے پاس "کالا علم" ہے جس کے ذریعے وہ لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا یہ بھی دعوی ہے کہ اس کے ذریعے لوگوں کی مرادیں پوری کی جاسکتی ہیں اور دوسروں کے لیے مسائل بھی پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ اس حوالے سے دو نوجوان لڑکوں نے ایک چھوٹا سی جگہ مختص کر رکھی ہے۔ اس جگہ کو سنسکرت کے الفاظ اور لال شہباز قلندر کی تصاویر سے سجایا گیا ہے جبکہ لیموں اور ناریل جگہ جگہ رکھے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک لڑکا سنسکرت لکھنے میں مصروف تھا۔

 ستر سالہ اچھو کا کہنا ہے کہ 'لوگ اپنے مسئلوں کے حل کے لئے آتے ہیں۔'

 ایک عامل نامی شخص کا کہنا ہے کہ اس کا سارا کام سورۃ یاسین سے متلق ہی ہوتا ہے۔ اپنے روزی کے لئے وہ مختلف مارکٹوں سے کارٹن فراہم کرتا ہے۔  اس کا کہنا ہے کہ میری ساری خاص طاقتیں ایک جن سے آتی ہیں جو کہ میرا سیاں ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ میں  زیادہ تر ان باتوں کا ذکر اس وجہ سے نہیں کرتا کیوں کہ اس سے غیر مطلوبہ توجہ حاصل ہوتی ہے۔

اچھو نے جمیل کا مسئلہ حل کیا تھا۔ "میں کپکپاتا رہتا تھا اور ہر وقت ڈرا رہتا تھا۔ مغرب کے وقت مجھے روزانہ بخار ہوجاتا تھا۔ میں اس ڈر کی وجہ سے اکیلا نہیں سونا چاہتا تھا۔"

اس کا کہنا تھا کہ میں نے ایک دن اچھو کو بتایا اور انہوں نے اس کے علاج کا وعدہ کیا۔ اس کے بعد وہ لیموں، اگر بتی اور مٹی کا برتن لے کر اچھو کے استانا گیا۔ اچھو بابا نے لیموں کو مٹی کے برتن میں ڈالا اور سورۃ یاسین کے تلاوت کرنے لگے۔

جمیل نے بتایا کہ میں اس رات استانے میں سویا اور فجرکے وقت گھر چلاگیا۔ اچھو بابا صبح کو میرے گھر آئے اور میرے سینے کے دائیں اور بائیں جانب اور  میرے  گردوں پر پیچھے کے بچھیہ کے کلیجے کے دو دو ٹکرے رکھ دیئے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک لیموں کاٹا اور مجھے فوراً لگا کہ جیسے میرے جسم سے کوئی چیز نکل گئی ہے۔

اچھو بابا کا کہنا ہے کہ 'اتارا' کرنے کے لئے یا کالے علم کا جادو توڑنے کے لئے پانی، ہوا، مٹی اور آگ سے کام کرنا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی عامل گرمیوں میں پانی سے کام کررہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ جادو توڑ رہا ہے ۔ اس ہی طرح اگر وہ سردیوں کے موسم میں پانی سے کام کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی پر جادو کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگ زیادہ تر اولاد کی خواہش کے لئے آتے ہیں۔ ہماراخاصا وقت قبرستانوں میں گزرتا ہے اور گوشت، دال اور لیموں کو 'اتارا' لے لئے،کالے جادو کے توڑ کے لئے اور بری روح سے نجات کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

 شناخت چھپانے کے لیے نام تبدیل کردیئے گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 جولائی 2025
کارٹون : 23 جولائی 2025