سربیا کے صدر تومسلاف نکولک نے 1995ء میں سربرینکا میں مسلمانوں کے قتل عام پر پہلی دفعہ معافی مانگ لی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

سراجیو: سربیا کے قوم پرست صدر تومسلاف نکولک نے 1995ء میں سربرینکا میں مسلمانوں کے قتل عام پر معافی مانگ لی تاہم انہوں نے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے سے گریز کیا۔

یوٹیوب پر جاری ایک انٹرویو میں سربیا کے صدر نے کہا کہ میں سربرینکا میں 1995ء کے دوران مسلمانوں کے قتل عام اور جنگی جرائم کیلئے معافی کا طلب گار ہوں، جس نے بھی ہماری ریاست اور عوام کے نام پر جرم کا ارتکاب کیا میں اس کی طرف سے معافی چاہتا ہوں۔

قوم پرست صدر لینکولک کی جانب سے مسمانوں کے قتل عام پر معافی مانگنے کا یہ پہلا موقع ہے۔

گذشتہ سال مئی میں سربیا کا صدر منتخب ہونے کے بعد تومسلاف لینکولک نے سربرینکا میں 8 ہزار سے زائد مسلمان مرد اور خواتین کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے سے انکار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سربینکا میں کوئی نسل کشی نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ دو عالمی عدالتوں اس قتل عام کو پہلے ہی نسل کشی قرار دے چکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں