ڈھاکا میں مشتعل مظاہرین پولیس کا پیچھا کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

ڈھاکا: بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعتوں نے سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بڑی تعداد میں اسلام پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے بدھ سے دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔

مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی(بی این پی) اور اس کے اتحادیوں نے ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اتوار اور پیر کو وسطی ڈھاکا میں پولیس نے پرامن مظاہرین پر دھاوا بولتے ہوئے سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اے ایف پی کے اعدادوشمار کے مطابق اسلام پسندوں کی جانب سے دارالحکومت کا نظام درہم برہم کرنے کے باعث اتوار کی دوپہر پولیس کارروائی میں اب تک کم از کم 38 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔

ملک کے معروف اخبار روزنامہ 'پروتھوم الو' کے مطابق مظاہروں اور تصادم میں اب تک 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اس کے برعکس، بی این پی کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں کئی سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور حکام ہلاکتوں کی اصلی تعداد چھپا رہے تاہم وہ اس حوالے سے کوئی ثبوت دینے میں ناکام رہے۔

بی این پی کے ترجمان خنداکر مشرف نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'ہم نے اتوار اور پیر کو 'حفاظت اسلام' کے کارکنوں اور حمایتی افراد کی ہلاکت پر دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے'۔

مشرف نے مزید کہا کہ ہڑتال بدھ کی صبح چھ بجے سے شروع ہو کر جمعرات کی شام چھ بجے ختم ہو گی۔

پولیس نے منگل کو حفاظت اسلام کے 194 کارکنوں پر فرد جرم عائد کرنے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پولیس کے سب انسپکٹر طبیب الرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے سیکریٹری جنرل جنید بابو ناگوری کے خلاف مقدمے میں قتل کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

اسلام پسندوں نے حکومت سے توہین مذہب کے حوالے سے نیا قانون لانے اور بلاگرز کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے جن پر انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کا الزام عائد کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں