منگھو پیر دھماکہ کے بعد رینجرز اہلکار ہائی الرٹ ہیں، اے پی پی تصویر۔۔۔۔۔۔

کراچی: کراچی کے علاقے منگھوپیر میں دو دھماکے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق دو رینجرز اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

پولیس کے مطابق، پہلا دھماکہ خودکش تھا جس میں رینجرز کی چوکی کو نشانہ بنایا گیا۔

جبکہ دوسرے دھماکے کے بعد مسلح افراد اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

اس سے قبل داؤد چورنگی کے قریب ہونے والے دھماکے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (2) بند ہیں

fakir mohammad May 11, 2013 05:17pm
/?/election commission ke shaffaf election
Amir Nawaz Khan May 13, 2013 09:13am
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ گذشتہ دس سالوں سے پاکستان دہشت گردی کے ایک گرداب میں بری طرح پھنس کر رہ گیا ہے اور قتل و غارت گری روزانہ کا معمول بن کر رہ گئی ہےاور ہر طرف خوف و ہراس کے گہرے سائے ہیں۔ کاروبار بند ہو چکے ہیں اور ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔ دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ انتہا پسند داخلی اور خارجی قوتیں پاکستان میں سیاسی اور جمہوری عمل کو ڈی ریل کرنے کی کو ششیں کر رہی ہیں .خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ خودکش حملوں کے تناظر میں تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے جید علماء پاکستان میں خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ شدت پسندوں کا یہ غلط واہمہ ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور افراتفری کے ذریعے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پاکستانی عوام پر مسلط کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔