مشرقی افغانستان میں خود کش دھماکے سے نو بچے ہلاک

شائع June 3, 2013

لغمان میں سرخ کنارے نصب بم سے تباہ ہونے والی گاڑی، مذکورہ حادثے میں ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کابل: مشرقی افغانستان میں خود کش حملے کے نتیجے میں اسکول سے گھر جانے والے نو بچے ہلاک ہو گئے، حملے کا اصل افغان اور امریکی سیکیورٹی فورسز ہیں۔

صوبہ پکتیا کے پولیس چیف ضلمائی یوریا خیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ موٹر سائیکل میں نصب کیے گئے بم کی زد میں آ کر ایک پولیس اہلکار اور دو اتحادی فوجی ہلاک جبکہ 16 بچے زخمی بھی ہوئے۔

نیٹو کی زیر قیادت انٹرنیشنل سیکیورٹی فورس نے بتایا کہ ہمیں ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں تھی لیکن ہم حادثے کے حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

یوریا خیل کا مطابق یہ واقعہ صبح 11:00 بجے ضلع چمکانی کے ایک بازار میں اس وقت پیش آیا جب بچے اسکول سے واپس جارہے تھے۔

اس واقعے سے چند گھنٹوں قبل ہی لغمان صوبے میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

دوسری جانب صوبائی انتظامیہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ  مشرقی افغانستان میں مہتر لام کے علاقے میں طالبان کی جانب سے سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے ایک گاڑی میں سوار 4 خواتین،اور ایک بچہ سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Jun 03, 2013 12:14pm
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں. خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انتہا پسند افغانستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ عورتوں اور بچوں کو ہلاک نہ کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025