تصویر میں بائیں جانب، سردار اختر مینگل۔ فائل تصویر
تصویر میں بائیں جانب، سردار اختر مینگل۔ فائل تصویر

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی ) کے سربراہ ، سردار اختر مینگل نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان کے نزدیک بلوچوں کی بقا کیلئے بلوچ عوام سے رابطہ کریں گے اور ان سے اسمبلی میں رہنے یا نہ رہنے کے متعلق رائے طلب کریں گے۔

کوئٹہ میں اپنی جماعت کی مرکزی کمیٹی کے ایک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ 28 جون کو کوئٹہ میں ایک عوامی جلسے میں مستقبل کی حکمتِ عملی کا اعلان کریں گے۔

' بلوچ عوام نے بی این پی کو ووٹ دیئے تھے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے ہم سے سیٹیں چھین لیں،' انہوں نے کہا ۔

سردار مینگل نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات میں ان کی جماعت کو بلوچ عوام کی نمائیندگی کرنے سے روکا گیا۔

' ہماری امیدواروں کی فتح کو شکست میں تبدیل کردیا گیا،' انہوں نے مزید کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نتائج میں تاخیر کی گئی تاکہ،  بلوچ عوام کو ان کے حقیقی نمائیندوں سے محروم رکھا جاسکے۔

بی این پی رہنما نے ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کی وجہ یہی ہے کہ اگلی مردم شماری میں  بلوچ اکثریت کو اقلیت میں بدلا جاسکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کو ( بلوچستان میں) انسانی حقوق کی مسلسل پامالی اور مسخ شدہ لاشوں پر اصولی مؤقف کی سزا دی گئی ہے۔

' ہمیں گوادر بندرگاہ اور پاک ۔ ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ہمارے مؤقف کی سزا دی گئی ہے،' مینگل نے مزید کہا۔

سردار اخترمینگل نے کہ ( انتخابی) نتائج تبدیل کرنے کیلئے پولیس اور بلوچستان کانسٹیبلری کےگریڈ پانچ کے افراد کو تعینیات کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی جانب سے بلوچوں کو تیسرے درجے کا شہری قرار دیا جاتا رہا اور حالیہ بد امنی کی وجہ بھی یہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں