ہندوستانی قانون ساز ایک دوستانہ پاکستان دیکھتے ہیں-

شائع June 4, 2013

 ہندوستانی ایم پی منی شنکر ایئر واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل سے خطاب کر رہے ہیں - فوٹو اے ایف پی
ہندوستانی ایم پی منی شنکر ایئر واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل سے خطاب کر رہے ہیں - فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن : ہندوستانی حکمران جماعت کانگریس پارٹی کے ایک سینئر قانون ساز نے پیر کے روز بات چیت کرتے ہوے بتایا کہ انھیں پاکستان کی جانب سے ہندوستان دشمنی کم ہوتی نظر آ رہی ہے اور پاکستان کے حلوالے سے ان کے اپنے ملک ہندوستان کو بھی پاکستان کے حوالے سے اپنے رویے میں تبدیلی لانا چاہیے-

منی شنکرایئر، جو کہ سیاستدان بننے سے پہلے ایک سفارتکاری کے شعبے سے وابستہ تھے اور بہت سے معاملات میں اپنے نرم رویے کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں، اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ جیسے جیسے پاکستانیوں کی وہ نسل جن کے ذہنوں میں 1947 میں ہونے والی تقسیم برصغیر کی یادیں تازہ ہیں، بوڑھی ہوتی جا رہی ہے، اپنی شناخت کے حوالے سے پاکستانیوں کا نظریہ بھی تبدیل ہو رہا ہے-

ایئر نے اپنے دوراہ واشنگٹن کے دوران گفتگو کے دوران بتایا کہ پاکستانیوں کو شدّت پسندوں کے ہاتھوں بڑھتے ہوے تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ ہمسایہ ملک نے بہتر تعلقات کی بنا پر اقتصادی اور ثقافتی فائدہ اٹھایا-

بہتر سالہ ایئر جو کہ اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک ہیں کہا 'سخت ہندوستان مخالف جذبات جو کہ پچھلی نسل کا خاصہ تھا اب تقریباً منظر سے آؤٹ ہوتی جا رہی ہے اور مجھے امید ہے جب تک میں خود قبر میں اتارا جاؤں گا تب تک یہ نسل بالکل ختم ہو چکی ہو گی اور ساتھ ہی انکی ہندوستان مخالف سوچ بھی-' ایئر کے مطابق آزادی کے بعد سے پڑوسی ممالک کے بیچ تین جنگیں لڑی گئی تاہم ہندوستان میں ایسی سوچ پروان نہیں چڑھ سکی-

'لیکن یہ ضرور ہے کہ چونکہ پاکستان ماضی میں ہمیشہ ہندوستان کے مخالف رہا ہے اس لئے یہ خدشہ اب بھی رہتا ہے کہ وہ اب بھی ہندوستان مخالف ہی ہو- لہٰذا ایسے خطرے کے تدارک کے لئے ہندوستانیوں کا رویہ ایک گھریلو خاتون کھانا جیسا ہونا چاہیے جو ریڈیو پر جیل سے بھاگے ایک مجرم کے بارے میں سن کر گھر کے تمام دروازوں کو مضبوطی سے بند کر لیتی ہے-'

ان کو یہ خوش امیدی ہندوستانی اور امریکن حکّام کے پاکستان میں شدّت پسند گروپس کی موجودگی کے باوجود ہے- جیسے لشکر طیبہ، جس کے بارے میں تفتیش کاروں کو یہ یقین ہے کہ وہ ممبئی میں ہونے والے حملوں میں ملوث تھے- ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے-

ایئر، جو کہ مقتول سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے خاصے قریب تھے، کا کہنا تھا کہ ہنداستان کو چاہیے کہ پاکستان کے ساتھ مثبت مذاکرات کرے جو کہ مسلسل اور متواتر ہوں، تا کہ پاکستان میں موجود شدّت پسند عناصر ان مذاکرات کے تعطل سے کوئی فائدہ نہ اٹھا پائیں-

ایئر نے نومنتخب وزیراعظم حوالے سے کہا ' ہندستان مخالف تشدد کے ضمن میں شریف صاحب کا ریکارڈ، اپنے پچھلے ادوار حکومت میں اچھا نہیں رہا- البتہ اس دفع بظاہر نوازشریف، ہندوستان سے بہتر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں جس کا انھیں اندرون ملک بھی بہت سیاسی فائدہ ہو سکتا ہے-

سینئر قانون ساز نے کہا کہ شریف صاحب کو چاہیے کہ اس مسلئہ کا بہترین حل اس طرح نکالیں کہ لشکرطیبہ سے براہ راست ٹکراؤ کے بجاتے انھیں مزاکرات کے زریعے روکنے کی کوشش کریں، اور پاکستان میں ایسی کالعدم تنظیموں کی حمایت اور امداد کو روک دیا جائے-

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2025
کارٹون : 2 جولائی 2025