فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

کراچی: نگران وزیراعظم کا ایک انتہائی متنازعہ اقدام یہ سامنے آیا ہے کہ انہوں نے چار غیر ممنوعہ اور ایک ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے لائسنس خود اپنے اور نگران کابینہ کے تمام اراکین کے لیے منظور کیے۔

چند روز قبل اس کی سمری سبکدوش ہونے والے وزیر داخلہ ملک حبیب کی جانب سے پیش کی گئی تھی، لیکن نگران وزیر اعظم نے یہ سمری منگل کی صبح وزیراعظم ہاؤس میں ان کی رخصتی کے وقت دیے جانے والے گارڈ آف آنر سے ایک گھنٹہ قبل ہی منظور کی۔

مسلم لیگ نون کے سربراہ نواز شریف جو آج قومی اسمبلی میں تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے جارہے ہیں، کے لیے نگران وزیراعظم نے یہ سرکاری رہائش گاہ  خالی کردی ہے۔

اسلحہ لائسنس کا اجراء بیوروکریسی کی آنکھوں کے سامنے ہوا اور کسی نے بھی اس اقدام پر اعتراض نہیں کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ شاید یہ اقدام نگران کابینہ کے اراکین سے پوچھے بغیر ہی اُٹھایا گیا تھا ، اس لیے کہ نگران وفاقی وزیر برائے قانون احمر بلال صوفی نے اس سے یہ کہہ کر انکار کردیا ہے کہ انہیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔

ایک اور متنازعہ فیصلہ یہ تھا کہ نگران وزیراعظم کھوسو نے گزشتہ پیر کو بلوچستان کے 100 افسران کو اپنے صوبے سے مختلف وزارتوں، ڈویژنوں اور وفاقی حکومت کے شعبوں میں سترہ گریڈ اور اس سے اوپر کے گریڈ کی آسامیوں پر  ڈیپوٹیشن پر بھیجنے کے آرڈر جاری کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں