ڈرونز سے متاثرہ پاکستانیوں کا امریکہ سے حملے روکنے کا مطالبہ
اسلام آباد: پاکستانی سرزمین پر امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کا شکار ہونے والے پاکستانیوں کے اہلِ خانہ نے جمعرات کو نواز شریف کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے نو منتخب وزیرِ اعظم سے درخواست کی ہے کہ ڈرون حملے کو روکا جائے خواہ انہیں گرانا ہی کیوں نہ پڑے۔
واضح رہے کہ نو مئی کو پشاور ہائی کورٹ نے سی آئی اے کی جانب سے ڈرون کے ذریعے مشتبہ القاعدہ اور طالبان عسکریت پسندوں کو ٹارگٹ کرنے کے عمل ' جنگی جرم ' کہا تھا اور حکومت کو یہ حملے روکنے کا حکم دیا تھا۔
متاثرین کے لواحقین اور وکیل مرزا شاہد اکبر کی جانب سے لکھے گئے خط میں نواز شریف پر زور دیا گیا ہے کہ وہ عدلیہ کے حکم کے تحت عمل کرے اور اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیش کیا جائے۔
اسلام آباد کی جانب سے ڈرون حملوں پر تواتر سے تنقید کی جاتی رہی ہے جن میں میزائل حملوں کو ملکی سلامتی اور خود مختاری کے منافی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ لیکن 2004 سے جاری ڈرون حملوں نے عوامی سطح پر واشنگٹن پر زور ڈالنے کیلئے اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھایا گیا ہے۔
' کورٹ نے حکومتِ پاکستان اور اس کے سیکیورٹی اداروں سے کہا ہے کہ وہ امریکہ کو ایک واضح وارننگ دیں کہ مستقبل میں کوئی ڈرون حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا،' اکبر نے اپنے لکھے ہوئے خط کا متن خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔
اکبر کہتے ہیں کہ اگر پاکستان سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم سے ڈرون حملے رکوانے میں ناکام رہتا ہے تو ' عدالت کے پاس انہیں (ڈرونزکو) نشانہ بناکر گرادینے کے واضح احکامت ہیں۔ '
ڈرون حملے میں متاثر ہونے والے دو افراد کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اکبر نے نواز شریف کو متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے 14 دن میں کوئی عملی قدم نہ اُٹھایا تو وہ توہینِ عدالت کے مرتکب ہوں گے۔
محمد نذیر نے بتایا کہ جون 2006 میں شمالی وزیرستان کے ایک قبائلی ضلعے میں ڈرون حملے میں اس کا بیٹا مارا گیا تھا۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی موت کا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔
' میرے بیٹے کی عمر 25 برس تھی اور وہ مزدوری کرتا تھا۔ وہ دیگر مزدروں کے ساتھ ایک گھر میں کام کررہا تھا کہ اس رات کو ڈرون حملہ ہوا۔' اس نے اے ایف پی سے کہا۔
' قبائلی روایات کے مطابق قتل کا بدلہ قتل ہے اور مجھے جب موقع ملا میں اپنے بیٹے کے قتل کا بدلا لوں گا،' نذیر نے کہا۔
برطانوی بیورو آف انویسٹی گیٹوو جرنلزم کے مطابق 2004 سے اب تک صرف پاکستان میں ڈرون حملوں میں3,587 ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکہ کا اصرار ہے کہ یہ دہشتگردوں کیخلاف ایک مؤثر ہتھیار ہے۔