ہندوستانی اپوزیشن پارٹی کے رہنما مستعفی
نیو دہلی: تجربہ کار ہندوستانی اپوزیشن لیڈر، لال کرشن ایڈوانی نے پیر کے روز استعفیٰ دے دیا، ایک دن پہلے ہی ان کی سیاسی جماعت، بھارتیہ جنتا پارٹی نے اگلے سال پارٹی کی الیکشن مہم چلانے کے لئے سخت گیر نریندرا مودی کو اپنا لیڈر چنا تھا-
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ پچاسی سالہ ایڈوانی، جو بھارتیہ جانتا پارٹی کے ایک پرانے اور منجھے ہوئے سیاسی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعظم بھی رہے ہیں، نے پارٹی میں اپنی تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے-
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ایڈوانی نے ،جو کہ 2009 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے لئے بھی امیدوار تھے، پارٹی کی سمت کے حوالے سے اپنے اختلاف کی وجہ سے پارٹی چھوڑی ہے-
نیوز ایجنسی نے ایڈوانی کے استعفے کا حوالہ دیتے ہوے بتایا "زیادہ تر بی جے پی کے لیڈرز اپنا ذاتی ایجنڈوں پر کام کر رہے ہیں"-
خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کا مذکورہ کمنٹ مودی کی جانب اشارہ کرتا ہے جنہیں ہندوؤں کی قوم پرست جماعت نے اگلے سال مئی میں ہونے والے الیکشنز میں پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کے لئے منتخب کیا ہے-
اتوار کو ہونے والے بھارتی جنتا پارٹی کی نیشنل ایگزیکٹو میٹنگ میں شرکت نہیں کی تھی- حالانکہ ان کی عدم شرکت کی وجہ بیماری بتائی جا رہی ہے، لیکن خیال کیا جا رہا ہے کہ، ایڈوانی کی اس میٹنگ میں شرکر نہ کر کے اپنا مودی کے چناؤ پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے-
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایڈوانی پچھلے کچھ عرصے سے مودی کی پرزور مخالفت کرتے رہے ہیں- حالانکہ مودی کو سیاسی طور پر پروان چڑھانے ایڈوانی کا بہت اہم کردار رہا ہے اور انہوں نے مودی پر 2002 میں ہونے والے مسلم کش فسادات کو روکنے میں ناکامی پر ہونے والی تنقید کا بھی دفاع کرتے رہے ہیں-
ان کا استعفی مودی کے لئے آنے والے دنوں مشکلات کو واضح کرتا ہے، جنہیں ایک سخت گیر ہندو قوم پرست جماعت کے وزیر اعظم کے امیدوار کی حثیت سے دیگر سینئر بی جے پی رہنماؤں کی حمایت کے ساتھ ساتھ پارٹی کی علاقائی اتحادی جماعتوں کا اعتماد بھی جیتنے کی ضرورت ہو گی-