فرحت بخش اور صحت مند، گنے کا رس
راولپنڈی: سال کے ہر مہینے میں صحت سے بھرپور گنے کا رس فرحت اور تازگی بخشنے کے ساتھ ساتھ دیگر مشروبات پر بھی سبقت رکھتا ہے۔
دیگر مشروبات کی طرح گنے کے رس کو بوتل میں رکھنے کے بجائے ضرورت کے تحت مشین میں گنا ڈال کر نکالا جاتا ہے جس سے اس کی تازگی برقرار رہتی ہے۔
پنجاب کے علاقے پوٹوہار میں گنے کی کاشت تو نہیں کی جاتی، لیکن گنے کی مصنوعات یہاں کافی مشہور ہیں۔
گنا اکثر اندرونی پنجاب اور خیبر پختونخوا سے لایا جاتا ہے۔
راولپنڈی میں مری روڈ سے راجہ بازار اور صدر سے جی ٹی روڈ تک گنے کے رس کی کئی دکانیں موجود ہیں، جہاں سے بازاروں اور مارکیٹوں کا رخ کرنے والے افراد کی بڑی تعداد تازگی حاصل کرنے کے لیے شربت پیتے ہیں۔
بازار میں موجود ایک گاہک محمد سلیمان کا کہنا تھا کہ انہیں گنے کا شربت اس لیے پسند ہے کہ یہ گرمی کا احساس کم کرنے کے ساتھ ساتھ صحت اور تازگی سے بھرپور ہوتا ہے، اور وہ جب بھی مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں تو کسی سافٹ ڈرنک کے بجائے اسے پینا پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی والدہ رساولی کھیر بناتی ہیں جس میں دودھ کے بجائے گنے کا رس استعمال کیا جاتا ہے اور جو عام کھیر سے زیادہ بہتر اور ذائقہ دار تیار ہوتی ہے۔
وہاں موجود ایک اور گاہک محمد صغیر کا کہنا تھا کو انہیں اپنے شربت میں لیموں اور ادرک ڈال کر پینا زیادہ پسند ہے اور اس سے کھانا ہضم ملنے میں بھی ملتی ہے۔
انہوں نے گنے کے شربت کو 'قومی شربت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں ایسی کئی دکانیں ہیں جو صحت کے اصولوں کے مطابق شربت تیار کرکے فروخت کرتی ہیں۔