عمر بنگش
افسانہ 'سیلن' (آخری قسط)

افسانہ 'سیلن' (آخری قسط)

میری ہی طرح سب لوگ، یعنی خون اور گوشت کے بے شمار ریشے مل کر ایک کمبل بن جاتے ہیں جس نے اس شہر کو ڈھانپ رکھا ہے۔ اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2017 05:40pm
افسانہ 'سیلن' (چوتھی قسط)

افسانہ 'سیلن' (چوتھی قسط)

میرے شہر کے لوگ تو لفظوں کے بجائے کاہل اور خواب آلود مگر لچک دار جسموں کی زبان استعمال کرتے ہیں۔ اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2017 05:39pm
افسانہ 'سیلن' (تیسری قسط)

افسانہ 'سیلن' (تیسری قسط)

ریو میں پھول وافر مل جاتے ہیں۔ کھلے پھول جن پر بارش کی بوندیں برسیں یا آنسو گرتے رہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2017 05:39pm
افسانہ 'سیلن' (دوسری قسط)

افسانہ 'سیلن' (دوسری قسط)

المیے کی خوبصورتی یہی ہے کہ نزول سے عین پہلے تک اس کا سرے سے پتہ ہی نہیں چلتا۔ یہ آن کی آن میں گھیر لیتا ہے۔ اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2017 05:39pm
افسانہ 'سیلن'

افسانہ 'سیلن'

اتنے برس یورپ میں رہنے کے بعد ریو میں پسینے سے شرابور ہوا تو سمجھ آیا کہ وہاں کا سخت موسم مجھے کبھی راس ہی نہیں آیا تھا۔ اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2017 05:39pm