کراچی: پندرہ افراد کی ہلاکت، شہر میں سوگ و ہڑتال

شائع December 3, 2013 اپ ڈیٹ December 4, 2013
نارتھ ناظم آباد میں  ایک مسجد کے باہر تین سنی مبلغین کو کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا، جن کی لاشوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا—فوٹو اے ایف پی۔
نارتھ ناظم آباد میں ایک مسجد کے باہر تین سنی مبلغین کو کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا، جن کی لاشوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا—فوٹو اے ایف پی۔

کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ روز فائرنگ کے مختلف واقعات کے خلاف مجلس وحدت المسلمین کی کال پر آج شہر میں ہڑتال ہے، جبکہ کشیدہ صورتحال کے باعث آج ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔

ہڑتال کے باعث شہر کے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم نظر آرہی ہے۔

تاہم سندھ حکومت نے شہر میں سرکاری تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا ہے، لیکن ان میں بھی حاضری کم ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی پر نشر ہونے والی خبروں میں بتایا گیا کہ کشیدہ صورتحال کی وجہ سے شہر کی اہم شاہراہ ایم اے جناح روڈ کو کنٹینرز لگا کر ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں کل بروز منگل کو فائرنگ اور پُرتشدد واقعات میں دو غیر ملکیوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد گزشتہ روز ہی مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکریٹری راجہ ناصر عباس جعفری نے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے آج بدھ کو پُرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر شہر کا امن و امان بحال نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا ایک واقعہ گلشن اقبال کے علاقے میں پیش آیا جس میں مجلس وحدت المسلمین کے رہنما کو ہدف بنایا گیا تھا اور اس سے دو روز قبل اسی علاقے میں دو نوجوان طالبعلموں فرقہ وارانہ قتل کا نشانہ بنے تھے۔

ڈان خبار میں بدھ کو شائع ہونے والی امتیاز علی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے قریب دو موٹر سائیکلوں پر سوار چھ نامعلوم مسلح افراد نے ایک ہنڈا کار پر فائرنگ کرکے مجلس وحدت المسلیمن ( ایم ڈیلیو ایم) کے رہنما 55 سالہ علامہ دیدار علی جلبانی اور 35 سالہ سرفراز حسین جو ان کے محافظ تھے، کو ہلاک کردیا، جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

اس کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد شام کے وقت ایک اور واقعہ میں تبلیغی جماعت کے تین اراکین کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔

ان واقعات کے بعد ایک مقامی پولیس آفسر پیر محمد شاہ نے عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تازہ واقعات ملک میں ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑکانے کا حصہ ہیں۔

فائرنگ کا ایک اور واقعات نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں پیش آیا جہاں ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی اور اس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوگئے۔

ہلاک ہونے والوں میں مشتاق محمد نامی شخص بارے میں پولیس ایس ایس پی سینئرل امیر فاروقی کا کہنا ہے کہ وہ گیارہ مئی کے عام انتخابات میں سندھ اسمبلی کی ایک نشست پر منگھوپیر کے علاقے سے کھڑا ہوا تھا اور پانی کا کاروبار کرتا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے ایک روز قبل پیر کو ایک سنی رہنما کو بھی سینٹرل ڈسٹرکٹ میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا جب وہ اپنے ڈاکٹر کے پاس جارہے تھے۔

اس کے بعد شام گئے شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا جن میں ناظم آباد بلاک آئی میں فائرنگ کے واقعات میں دو افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ ایک زخمی ہسپتال میں ہلاک ہوگیا۔

نارتھ ناظم آباد میں یہ واقعہ ایک مسجد کے باہر پیش آیا ہے جہاں تین سنی مبلغین کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

دو موٹر سائیکل پر سوار چار افراد نے مسجد کے باہر ایک تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس میں تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

امیر فاروقی کے مطابق مارے جانے والے افراد میں دو مراکشی باشندے بھی شامل ہیں جن کی شناخت اور تفصیلات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

تاہم اسلام آباد میں مراکش کی ایجنسی نے اب تک ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔

اس کے علاوہ بلدیہ، اتحاد ٹاؤن اور لانڈھی میں بھی فائرنگ کے واقعات پیش آئے ہیں۔

سیکیورٹی وارننگ

واضح رہے کہ اس سے ایک روز قبل حساس اداروں نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر کہا تھا کہ شہر میں شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی امام بارگاہوں اور ہائی پروفائل شیعہ شخصیات پر حملے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔

ڈان ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق شہر میں کریکر حملے بھی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب حساس اداروں نے خبر دار کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشتگرد شہر میں شرپسندی اور دہشتگردی کی کارروائیاں کرسکتے ہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Dec 03, 2013 09:43pm
طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرٹوڑ کوشیشیں کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ ایک ہی لڑی کے موتی ہیں ،ان کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔
sharif Dec 03, 2013 11:57pm
ڈان نیوز کو شہادت اور ھلاکت میں کوئی فرق نہیں معلوم ؟ جاھل لوگو تمارے گھر کا کوئی فرد بھی تو ہوسکتا تھا ۔۔۔ تم کیا لکھتے ؟ کل انہی درندوں کے ھاتھوں تم بھی تو جا سکتے ہو ۔۔۔۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025