جماعتِ اسلامی نیٹو سپلائی کے خلاف احتجاج ختم کرنے کی خواہشمند

06 دسمبر 2013
پشاور سے متصل رنگ روڈ ٹول پلازہ پر لگائے گئے کیمپ کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے گزشتہ دو ہفتے کے دوران نیٹو فورسز کے لیے جانے والے سامانِ رسد کے 14 کنٹینرز کو روکا اور انہیں واپس بھیج دیا۔—فوٹو اے ایف پی۔
پشاور سے متصل رنگ روڈ ٹول پلازہ پر لگائے گئے کیمپ کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے گزشتہ دو ہفتے کے دوران نیٹو فورسز کے لیے جانے والے سامانِ رسد کے 14 کنٹینرز کو روکا اور انہیں واپس بھیج دیا۔—فوٹو اے ایف پی۔

پشاور: امریکا کی جانب سے پاکستان کے راستے افغانستان میں نیٹو فورسز کے لیے سامانِ رسد کی فراہم معطل کرنے کے بعد کل بروز جمعرات کو جماعتِ اسلامی پشاور نے اپنی پارٹی کی صوبائی قیادت کو سفارش کی ہے کہ وہ دو ہفتوں سے جاری احتجاج کو ختم کردیں۔

یہ سفارش گزشتہ روز جماعتِ اسلامی پشاور کے سربراہ بہراللہ خان کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران مرتب کی گئی۔

اس اجلاس کے شرکاء نے ڈان کو بتایا کہ جب امریکا نے خیبر پختونخوا سے افغانستان میں نیٹو کو سامانِ رسد کی فراہم بند کرنے کا اعلان کردیا تو اب احتجاج کرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی پشاور نے اپنی صوبائی قیادت سے کہا ہے کہ دھرنے سے ہمارا بڑا مقصد حاصل ہوگیا ہے، لہٰذا صوبے میں اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے اس احتجاج کو ختم کردیا جائے۔

تاہم خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی ترجمان اور ایم پی اے محمد اشتیاق نے ڈان کو بتایا کہ جب تک امریکا کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے بند نہیں ہوجاتے ہماری جماعت احتجاج جاری رکھے گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری زیادہ تشویش ڈرون حملوں پر ہے اور احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پاکستانی علاقوں میں امریکا کے ڈرون حملے بند نہیں ہوجاتے، کیونکہ اس طرح کے حملے انسانی جانوں کے زیاں کا سبب بنتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا میں دائیں بازو کے گروپس اپنی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ بند کریں۔

خیال رہے مزکر میں اتحادی اور صوبہ خیبرپختوخوا کی حکمران جماعت تحریکِ انصاف نے پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف نیٹو کی سپلائی لائن بند کرنے کے گزشتہ مہینے تیس نومبر کو احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

جماعتِ اسلامی اورعوامی جمہوری اتحاد جو صوبے میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتیں ہیں، نے بھی اس احتجاج حصہ بنے کا علان کیا تھا۔

تینوں جماعتوں کے کارکنوں نے صوبے کی اہم شاہراہوں پر پانچ احتجاجی کیمپ قائم کیے تھے۔

احتجاج میں شامل مظاہرین کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ناصرف انسانی جانوں کا زیاں ہو رہا ہے، بلکہ یہ حملے پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

مظاہرین وفاقی حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ امریکی ڈرون حملوں کی بند کرنے کے سلسلہ میں کوئی ٹھوس اقدامات کرے۔ پشاور سے متصل رنگ روڈ ٹول پلازہ پر لگائے گئے کیمپ کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے گزشتہ دو ہفتے کے دوران نیٹو فورسز کے لیے جانے والے سامانِ رسد کے 14 کنٹینرز کو روکا اور انہیں واپس بھیج دیا۔

اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ توقع ہے کہ صوبے میں اتحادیوں کی ایک مشترکہ اجلاس دو روز میں منعقد ہوگا جس میں اس احتجاج کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی صوبے میں تحریکِ انصاف کی ایک اہم اتحادی جماعت ہونے کی وجہ سے یکطرفہ فیصلہ نہیں لے سکتی۔

اس دوران جمعرات کو بھی تحریکِ انصاف اور جماعتِ اسلامی کا پشاور ٹول پلازہ پر احتجاج جاری رہا۔

پی ٹی آئی کے میڈیا سیل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ احتجاجی کیمپ میں کارکنوں اور پارٹی رہنماوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کے علاوہ وزیراعلیٰ خیبرپخیونخوا، صوبائی وزیر، اور ارکانِ پارلیمنٹ نے شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں