ووٹوں کی تصدیق کا معاملہ۔ چوہدری نثار کا پارلیمانی لیڈروں کو خط

09 دسمبر 2013
وزیرداخلہ نے پارلیمانی لیڈروں کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ نادرا کے چیئرمین کی برطرفی کا ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ —. فوٹو اے ایف پی
وزیرداخلہ نے پارلیمانی لیڈروں کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ نادرا کے چیئرمین کی برطرفی کا ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ —. فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: کل بروز اتوار آٹھ دسمبر کو وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے گیارہ مئی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے معاملے کو حل کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں اپنی نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کو ایک اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔

سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کو بھیجے گئے ایک خط میں وزیرِ داخلہ نے نادرا کے چیئرمین طارق ملک کی برطرفی پر حکومت کا نکتہ نظر واضح کرنے کی کوشش بھی کی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس معاملے کا انتخابی دھاندلی یا ووٹروں کے انگوٹھے کے نشان کی تصدیق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”میں آپ کو ایک ایسا موقع فراہم کرنا چاہتا ہوں، کہ آپ اپنی رائے اس معاملے کے بارے میں غوروفکر کے لیے پیش کرسکیں، اور اس بحث کا واحد مقصد یہ ہے کہ انتخابی عمل یا جمہوری اداروں سے متعلق مستقبل میں ایسی کوئی بدگمانی پیدا نہ ہو۔ میں نے اسی لیے قومی اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے تمام پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل ایک اجلاس کا اہتمام کیا ہے، تاکہ اس معاملے پر ایک اتفاق رائے تک پہنچا جاسکے۔“

یادر رہے کہ حکومت کو پچھلے ہفتے اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) کے چیئرمین کی برطرفی کے حکومتی فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ اس معاملے کا تعلق خاص طور پر مسلم لیگ نون کے مضبوط گڑھ پنجاب میں ووٹروں کے انگوٹھے کے نشان کی تصدیق سے ہے۔

حکومت نے بغیر کوئی وجہ بتائے نادرا کے چیئرمین کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے برطرف کردیا تھا، اوراتھارٹی کے ایک سینئر عہدے دار ریٹائرڈ بریگیڈیئر زاہد حسین کو قائم مقام چیئرمین مقرر کردیا تھا۔

اپنے اس خط میں وزیرداخلہ نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مطلع کیا ہے کہ بیلٹ پیپرز پر مقناطیسی خصوصیت کی حامل انک کا استعمال نہ ہونے کی وجہ سے ڈیجیٹل تصدیق اور توثیق ممکن نہیں، اور ہر انتخابی حلقے میں ایک بڑی اکثریت تصدیقی عمل میں نااہل قرار پائے گی۔“

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”حالیہ دنوں اور مہینوں کے دوران بیلٹ پیپرز پر انگوٹھے کے نشانات کی تصدیق کا معاملہ میڈیا، عوامی بحث و مباحثے، عدالتی سماعتوں، اور یہاں تک کہ پارلیمنٹ میں گونج رہا ہے۔“

چوہدری نثار نے کہا کہ ابتداء میں یہ پوری بحث نادرا کی طرف سے اپلائی کیے جانے والے ڈیجیٹل پروسس کے ذریعے بیلیٹ کی تصدیق کے امکانات کے اردگرد گھوم رہی تھی۔ ”تاہم اس مخالفت کا کوئی فائدہ نہیں، یہ تصدیق اس لیے ممکن نہیں ہوسکتی کہ عام انتخابات میں مقناطیسی انک انگوٹھے کے نشان کے لیے استعمال ہی نہیں کی گئی تھی۔“

نادرا کے چیئرمین کی برطرفی کو ایک معمول کی انتظامی تبدیلی قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”اس تبدیلی کے متعلق ایک تاثر جان بوجھ کر پیدا کیا جارہا ہے کہ یہ بیلیٹ پیپرز کی تصدیق سے منسلک ہے، جو کہ غلط فہمی، بدنیتی اور سراسر گمراہ کن ہے۔“

انہوں نے اپنے خط میں سوال کیا ہے کہ ”اس معاملے میں متعلقہ حکام مقاطیسی انک بروقت فراہم کرنے میں ناکام رہے تھے، تو پچھلی حکومت یا الیکشن کمیشن جس اس سارے عمل کی نگرانی کی تھی، نے ان کے خلاف کیا کارروائی کی تھی؟ اور اس معاملے پر عوامی بحث شروع کرنے کا ذمہ دار کون تھا، اور اس معاملے کے پیچھے مقصد کیا تھا؟“

چوہدری نثار نے پارلیمانی رہنماؤں کو آگاہ کیا کہ دراصل نادرا کو تصدیقی عمل کے لیے چند ارب روپے کے سامان کی خریداری کی ضرورت تھی، لیکن ”بعد میں مطلوبہ سامان کی خریداری کے بغیر ہی یہ تصدیقی عمل شروع کردیا گیا تھا۔“

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ”میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہوں گا کہ نادرا ایک فرد کا ادارہ نہیں ہے۔

یہ ایماندار اور اعلٰی قابلیت کے حامل خواتین و حضرات پر مشتمل ادارہ ہے، جن کی سخت محنت اور اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے حوالوں سےان کے عزم نے نادرا کو آج ایک ادارہ بنایا ہے۔ کسی ایک فرد کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ کسی کی رغبت یا محبت میں میڈیا ٹرائل کے ذریعے حقیقت پر پردہ ڈال دےاور اس کو سیاسی بازی گری کا اہم معاملے میں تبدیل کردے۔

انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود بھی ان کی حکومت کو کسی بھی ادارے یا اتھارٹی کی نگرانی میں نہ تو صرف چار یا چالیس لیکن ہر ایک انتخابی حلقوں میں تصدیقی عمل پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ”اس کے علاوہ ہم اس سارے عمل کو مکمل شفافیت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ الدین احمد کی نگرانی میں دینے کی تیاری کررہے ہیں۔“

تبصرے (0) بند ہیں